
بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں لاشوں کی عدم حوالگی کے خلاف جاری تین روزہ دھرنا گزشتہ رات ضلعی انتظامیہ اور آل پارٹیز کیچ کے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا۔ دھرنے کے خاتمے کے بعد آج بروز اتوار گوکدان اور آبسر میں نبیل ہوت، عمر سنگھور اور فیروز ساربان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
دھرنا ڈی بلوچ کراس اور کیساک کے مقامات پر دیا گیا تھا، جہاں تربت تا گوادر، کراچی اور پنجگور و کوئٹہ جانے والی ایم 8 شاہراہ بند رہی۔ دھرنے کا مطالبہ ان نوجوانوں کی لاشوں کی حوالگی تھا، جو ڈنک کے علاقے میں پاکستانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوئے تھے۔ تاہم حکام نے موقف اختیار کیا کہ لاشوں کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں پہلے ہی دفنا دیا گیا ہے۔
ضلعی چیئرمین ہوتمان بلوچ، کیچ بار ایسوسی ایشن، آل پارٹیز کیچ اور تربت سول سوسائٹی کی کوششوں سے احتجاج پرامن طور پر ختم کیا گیا۔ دھرنے کے خاتمے کے بعد انسانی حقوق کے کارکن وسیم سفر نے اعلان کیا تھا کہ تینوں نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ آج صبح ساڑھے دس بجے ادا کی جائے گی، جو بعدازاں گوکدان اور آبسر میں منعقد کی گئی۔