
بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈی بلوچ میں نبیل بلوچ، زکاء اللہ اور فیروز ساربان کی لاشوں کی حوالگی کے مطالبے پر لواحقین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے سی پیک شاہراہ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر رکھا ہے جس کے باعث شاہراہ کے دونوں جانب گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
جمعے کو احتجاج کے دوسرے روز خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے دھرنے میں شرکت کی اور ریاستی رویے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ نبیل بلوچ اور ان کے ساتھی پاکستانی فورسز کے ساتھ مقابلے میں جاںبحق ہوئے تھے جس کے بعد ان کی لاشیں فورسز نے اپنے کیمپ منتقل کر دی تھیں۔ لواحقین کا مطالبہ ہے کہ لاشیں فوری طور پر ان کے حوالے کی جائیں تاکہ بلوچی اور اسلامی روایات کے مطابق تدفین کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اہلِ خانہ نے لاشوں کی حوالگی کے لیے مجسٹریٹ کو درخواست دی تھی جو مسترد کر دی گئی۔ بعد ازاں لواحقین نے ڈپٹی کمشنر کیچ سے ملاقات کی لیکن انہوں نے لاشوں کی حوالگی کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا۔
احتجاجی مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک لاشیں حوالے نہیں کی جاتیں، شاہراہ بند رہے گی اور احتجاج جاری رکھا جائے گا۔