بلوچ وومن فورم کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ جو تحریک بلوچستان میں بالاچ کے شھادت کہ بعد تربت سے شروع ہوئی جس کی آواز بلوچستان کے ہر گلی، کوچوں و بازار سے لیکر اسلام آباد میں جاکر ریاست کی مقتدرہ طبقہ اور انٹرنشنل میڈیا تک پہنچایا گیا لیکن جو رویہ ریاست نے گزشتہ پچھتر سالوں سے بلوچ کہ ساتھ روا رکھی ہے اُس پر روز اوّل کی طرح قائم و دائم ہے اور اس جابرانہ رویے کو بدلنے میں تیار نہیں کیونکہ ریاست کی مفادات بلوچ سے نہیں بلکہ بلوچوں کی زمین بلوچستان سے ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہمارے ماؤں بہنوں اور بچوں کو جس طاقت کے ساتھ روکنے کی کوشش اور تشدد کا نشانہ بنایاگیا وہ دنیاکے سامنے آشکار ہوگئی، جو ہم بارہا کہہ رہے تھے کہ بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے، ماؤں کی لخت جگروں کو دن دہاڑے لاپتہ کرکے سالوں سال پابندِسلاسل کیاجاتاہے انہیں ماورائے عدالت قتل کی جاتی ہے جو ایک سنگین انسانی المیہ بن چکی ہے جسکی واضع مثال بالاچ بلوچ کی بے رحمانہ قتل ہے۔
بیان کے آخر میں انھوں نے بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27 جنوری کو کوئٹہ میں ہونے والے جلسے میں اپنی شرکت کو یقنی بنائیں کیونکہ ہمیں یکجاہوکر اس ریاست کو پیغام دیناہے کہ اب بلوچ مزید آپ کی ظلم و جبر کو برداشت نہیں کریگی۔