
بلوچ طلباء تنظیموں نے بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کی باحفاظت بازیابی کیلئے متفقہ طور پر ایک اہم اور تاریخی اجلاس منعقد کیا، اجلاس کی میزبانی بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ نے کی جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی، بی ایس او، بی ایس او پجّار اور بی ایس او کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں تنظیمی نمائندوں نے بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے اس عمل کو ریاست کی غیر جمہوری اور غیرآئینی عمل قراد دیا۔
اجلاس میں طلباء تنظیموں کے نمائندوں نے مشترکہ طور یہ فیصلہ کیا گیا کہ بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ کی بازیابی کیلئے تمام بلوچ طلباء تنظیمیں ”بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس“ کے بینر تلے مشترکہ طور پر ہمہ گیر اور منظم جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا چیئرمین جاوید بلوچ کی ماورائے عدالت گرفتاری اور جبری گمشدگی ملک کی عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس غیر آئینی عمل کے خلاف ہر محاز پر منظم حکمت عملی کے تحت جدوجہد کو جاری کرکے آواز بلند کی جائے گی۔
بلوچ طلباء تنظیموں کے اس تاریخی اجلاس میں بی ایس او کے چیئرمین، بی ایس او پجار کے جنرل سیکریٹری، بی ایس او کے انفارمیشن سیکریٹری اور بساک کے مرکزی کمیٹی رکن نے شرکت کی۔ اجلاس میں طلباء تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور انداز میں اپنے موقف پیش کرتے ہوئے انتہائی دانشمندانہ اور ولولہ انگیز خیالات کا اظہار کئے، جو کہ قابلِ قدر اور تحریک کے لیے مشعل راہ ہیں۔
اجلاس کے آخر میں شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ جاوید بلوچ کی بازیابی صرف ایک فرد کی بازیابی نہیں، بلکہ یہ آزادی اظہار رائے، انسانی حقوق اور اجتماعی شعور کے تحفظ کا ضامن ہے۔ بلوچ طلباء الائنس میں شامل بلوچ طلباء تنظیموں کے نمائندوں نے عہد کیا کہ بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف تب تک ایک مضبوط اور مسلسل تحریک چلائی جائے گی جب تک چیئرمین جاوید بلوچ کو باحفاظت بازیاب نہیں کیا جائے گا۔