
بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم کشمیر میں ہونے والے سفاک دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں 25 سے زائد بے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو نشانہ بنانا بزدلی کی انتہا ہے، جس کا مقصد خوف پھیلانا اور خطے کے امن و ہم آہنگی کو تباہ کرنا ہے۔
ان کہنا تھا کہ اس واقعے کا وقت بھی بہت کچھ بتاتا ہے۔ یہ قتلِ عام ایسے موقع پر ہوا جب پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر نے ایک بار پھر فرسودہ اور تقسیم پر مبنی “دو قومی نظریے” کو دہرایا — ایک ایسا نظریہ جو ماضی میں شدت پسندی، نفرت اور سرحد پار تشدد کو ہوا دیتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ ایک تسلسل ہے۔ جب بھی پاکستان کشمیر کے مسئلے کو علامتی یا زبانی طور پر چھیڑتا ہے، زمین پر خون بہایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے مزید کہا کہ دنیا یہ منظر پہلے بھی دیکھ چکی ہے: پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد کشمیر میں مارے یا گرفتار ہوتے ہیں، اور پاکستان کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد ایران سے لے کر افغانستان اور بلوچستان تک نظر آتے ہیں۔ پاکستان کا عسکری ادارہ بدستور پراکسی دہشتگردی کو اپنی خارجہ پالیسی کا ہتھیار بنائے ہوئے ہے، جس سے پورے خطے کا امن اور استحکام خطرے میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں آخر میں کہا کہ ہم متاثرین اور کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت ہونی چاہیے اور پاکستان کو دہشتگردی کی سرپرستی پر جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔