
اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ 23 مارچ 2025 کو غزہ میں 15 فلسطینی پیرا میڈکس اور فرسٹ ریسپونڈرز کی ہلاکت پیشہ ورانہ غفلت کے نتیجے میں ہوئی۔ حال ہی میں جاری کی گئی ایک تفتیش رپورٹ کے مطابق فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کے زیادہ تر ارکان کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور ان کی لاشیں ایک اجتماعی قبر میں دفن کر دی گئیں۔ اسرائیلی فوج نے احکامات کی خلاف ورزیوں اور واقعے کی درست رپورٹنگ میں ناکامی کو اس ہلاکت خیز سانحے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوجیوں نے جو اقدام کیا وہ ان کے خیال میں جائز خطرے کے پیش نظر تھا۔
تفتیش میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے آپریشنل غلط فہمیوںکی وجہ سے طبی عملے پر فائرنگ کی۔ واضح رہے ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے کے شکار گاڑیاں مشتبہ تھیں، لیکن ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایمبولینسز اپنی لائٹس کے ساتھ ایک ہی قطار میں جا رہی تھیں۔ دوسری طرف لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے تصدیق کی تھی کہ زیادہ تر طبی عملے کو سر یا سینے میں گولیاں مار کر قتل کیاگیا، جبکہ دیگر کو دھماکے کے نتیجے میں چوٹیں آئیں۔
اسرائیلی فوج نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پہلے دو واقعات جن میں PRCS کی گاڑیوں پر فائرنگ شامل تھی فوجیوں نے صورتحال کا درست ادراک نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ چھ افراد جو بعد میں ہلاک ہونے والوں میں سے شناخت کیے گئے وہ حماس کے جنگجو تھے حالانکہ اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیاگیا ہے۔
اس اندوہناک واقعے پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی ہے، اور PRCS نے اسرائیل پر عالمی انسانی حقوق کی قانون کے تحت جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔