
پنجاب کی جانب سے دریائے سندھ پر قبضہ کرکے مزید 6 نہریں نکالنے اور "گرین پاکستان انیشیٹوو پروجیکٹ” کے نام پر لاکھوں ایکڑ زمین پر قبضے کے خلاف سندھ بھر میں زبردست احتجاج جاری ہے۔ سندھ کی قوم پرست جماعتوں، سماجی تنظیموں، وکلا برادری اور شہریوں نے پنجاب سے جانے والی تمام اہم شاہراہیں مکمل طور پر بند کردی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سکھر کے قریب ببرلوء کے مقام پر وکلا نے دھرنا دے رکھا ہے جو گزشتہ تین دنوں سے جاری ہے۔ دھرنے میں جیئے سندھ قومی محاذ (جسقم) سمیت مختلف قوم پرست تنظیموں کے کارکنان، وکلا اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ جبکہ جسقم کی اپیل پر آج سندھ بھر میں مکمل شٹر بند اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی، جس کے باعث چھوٹے بڑے تمام شہر اور قصبے بند رہے۔
احتجاج کے باعث پنجاب کی سپلائی لائن مکمل بند ہونے کے باعث وہاں پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس سے پنجاب کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ ریاستی اداروں کی جانب سے دھرنے میں شامل وکلا اور کارکنان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ مقامی ذرائعے کے مطابق آج صبح خفیہ ایجنسیوں سے وابستہ مسلح افراد نے تین ویگو گاڑیوں میں آکر دھرنے پر فائرنگ کی تاہم مزاحمت پر فرار ہوگئے۔
دھرنے میں قوم پرست رہنما سید زین شاہ، اسلم خیرپوری، سنان خان قریشی، ریاض چانڈیو اور انعام سندھی سمیت ہزاروں کارکنان، وکلا، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک 6 کینال کا منصوبہ واپس نہیں لیا جاتا اُن کا پرامن دھرنا جاری رہے گا۔