شال پریس کلب کے سامنے اسیران کے لواحقین کو اپنی آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔سمی دین بلوچ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے ایک طرف عدلیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہے، تو دوسری جانب غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے اسیران کے لواحقین کو اپنی آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

انھوں نے لکھا ہے کہ ‏ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبگر بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبو بلوچ اور دیگر سیاسی اسیران کی غیر آئینی حراست کے خلاف اُن کے اہلِ خانہ نے شال پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کیا، جسے پولیس نے زبردستی اکھاڑ دیا۔ اس کے باوجود لواحقین سخت گرمی میں کھلے آسمان تلے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انھوں نے لکھا کہ ‏اس احتجاجی کیمپ کا مقصد ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرنا اور بے گناہ اسیران کی فوری رہائی کا مطالبہ کرنا ہے۔ مگر پولیس کی جانب سے کیمپ لگانے سے روکنا، شہریوں کے اظہارِ رائے اور احتجاج کے آئینی حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ‏ہم کوئٹہ کے تمام شہریوں، سماجی و سیاسی کارکنان، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور باضمیر افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس احتجاجی کیمپ میں شریک ہو کر متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کریں اور اُن کی آواز کو تقویت دیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پاکستان کو نہ صرف بنگلہ دیش سے معافی مانگنی چاہیے بلکہ بلوچستان میں جاری نسل کشی پر بھی جوابدہ ہونا چاہیے، ڈاکٹر نسیم بلوچ

جمعہ اپریل 18 , 2025
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بنگلہ دیش اور پاکستان کے خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان پندرہ سال بعد ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات اور 1971 کی جنگ کے دوران مظالم پر معافی کے مطالبے پر سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ