
بلوچستان کے اضلاع گوادر، خضدار اور کیچ میں پاکستانی فورسز نے چھاپے مار کر دو بھائیوں سمیت چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق فہد بلوچ جن کی عمر 16 سال ہے اور رہائش کلی براہمزئی میں ہے، کو 10 اپریل 2025 کو اپنے چند دوستوں کے ہمراہ وڈھ سے چھارو مچھی پکنک کے لیے جاتے ہوئے خضدار کے چمروک ایریا سے نامعلوم مسلح افراد نے ساتھیوں سمیت اغوا کر لیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق دو دن بعد دیگر ساتھیوں کو رہا کر دیا گیا لیکن فہد بلوچ اب تک ان کی تحویل میں ہیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جا رہی۔
دوسری جانب پسنی میں گزشتہ رات ایک بجے پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ دونوں سگے بھائی ہیں جن کی شناخت نواب ساحل ولد بابو اور شہباز علی ولد بابو کے نام سے ہوئی ہے۔ فورسز نے انہیں ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا۔
ضلع کیچ کے علاقے تربت میں بھی پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔ نوجوان کی شناخت مراد بخش ولد ساکم کے طور پر ہوئی ہے جو تربت کے علاقے آبسر کا رہائشی ہے۔ انہیں 31 مارچ کو کمبر ولد محمد کریم کے ہمراہ حراست میں لیا گیا، جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ پاکستانی فورسز کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پانک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ مارچ میں پاکستانی فورسز نے 181 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا، جبکہ 13 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔