ماہرنگ کی ہر دن کی قید ہزاروں نئی ماہرنگ کو جنم دیتی ہے، ڈاکٹر شلی بلوچ

بلوچ وومن فارم کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان دکھوں اور تکالیف کی سرزمین ہے۔ آغاز سے لے کر آج تک یہاں کے عوام کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔ ماہرنگ بلوچ ایک ایسا نام جو نسلوں تک گونجتا رہے گا نہ صرف اپنے عہد کے لیے جدوجہد لکھ رہی ہیں بلکہ اپنے بے باک کردار سے آج اور آنے والی نسلوں کو یہ سکھا رہی ہیں کہ حالات چاہے جتنے بھی سخت کیوں نہ ہوں، ہم کسی بھی ظلم کے سامنے کبھی جھکیں گے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے وہ قید میں ہیں جو ہر دور میں عوامی رہنماؤں کا مقدر رہا ہے — مگر یہ قید نہ پہلے کبھی انہیں کمزور کر سکی، نہ اب کر سکے گی۔ بلکہ یہ زنجیریں انہیں مزید مضبوط کریں گی اور آنے والے وقتوں میں ایک اور زیادہ بالغ نظر اور قابلِ دید رہنما میں ڈھالیں گی۔ ریاستی زندانوں کا شکریہ، جنہوں نے بلوچ قوم کو ہمیشہ اپنے بہترین سیاسی کرداروں سے نوازا، جنہوں نے قیدیں کاٹی ہیں۔ ان کی قید یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ عوامی بھلائی کے درست راستے پر گامزن ہیں۔

ڈاکٹر شلی بلوچ نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا میں ماہرنگ جیسی شخصیات کی جدوجہد کو سراہا جاتا ہے جو اپنے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑی رہتی ہیں، مگر پاکستان میں صورتحال بالکل برعکس ہے: یہاں آپ کو ایک آرام دہ، پرتعیش ذاتی زندگی کی پیشکش کی جاتی ہے، صرف اس شرط پر کہ آپ عوامی نمائندگی اور آواز بننا چھوڑ دیں۔ لیکن ڈاکٹر ماہرنگ جیسی شخصیت کے لیے ایسے فائدے اور مراعات بے معنی ہیں، جب بات ان کے عوام اور ان کی سرزمین کی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے بلند کردار کے ساتھ، ماہرنگ بلوچ امید کی ایک کرن بن چکی ہیں۔ وہ عالمی سطح پر بلوچ مزاحمت اور انسانی حقوق کی پہچان ہیں، اور یہ مقام انہوں نے ایک دن میں نہیں، بلکہ طویل جدوجہد سے حاصل کیا ہے۔ ان کو قید کر کے شاید ریاست اور اس کے بدنام ادارے یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ وہ بلوچ حقوق کی ایک طاقتور آواز کو خاموش کر چکے ہیں، مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کی ہر دن کی قید ہزاروں نئی ماہرنگ کو جنم دیتی ہے، جو بلوچ عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لاتی رہیں گی۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ماہرنگ کی رہائی صرف ان کا بنیادی حق نہیں بلکہ ان کی گرفتاری ریاست کے ان گھناؤنے ارادوں کو بے نقاب کرتی ہے، جو بلوچوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے والی ہر آواز کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ میں حکومت اور اس کے آقاؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو فی الفور رہا کیا جائے، کیونکہ اس گرفتاری نے عوام میں پہلے ہی گہری بیگانگی پیدا کر دی ہے۔ چاہے وہ اسے تسلیم کریں یا نہ کریں، ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ ہی بلوچستان کی سچی عوامی نمائندہ ہیں۔

اللہ کرے، ماہرنگ، تم بلوچستان کے پہاڑوں کی طرح سربلند رہو۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

شال: پولیس اہلکاروں پر حملہ، تین ہلاک اور دو زخمی، حملہ آور اسلحہبھی ساتھ لے گئے

جمعرات اپریل 10 , 2025
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ (شال) میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔ زرائع کے مطابق، حملہ آور پولیس اہلکاروں کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، واقعہ سریاب کے علاقے مستونگ روڈ پر […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ