تحریر: مرید بولانی
زرمبش اردو

آج میں ایک ایسی شخصیت کا ذکر کر رہا ہوں کہ اگر میں صبح سے لے کر شام تک بھی قلم سے لکھتا رہوں تو شاید قلم کی سیاہی ختم ہو جائے، لیکن چاکر کی زندگی کا ایک لمحہ بھی مکمل نہ لکھ سکوں۔ کیونکہ چاکر ایک رہبر، راہشناس، استاد، ایک سچا دوست، ایک سچا بھائی اور ایک بہادر و نڈر سرمچار ساتھی بھی تھا۔
چاکر، میرے دوست، میرے لختِ جگر، میرے دل کا ٹکڑا—تم ہمیشہ مجھ سے ایک بات ضرور کہتے تھے کہ "میں رہوں یا نہ رہوں، لیکن شہیدوں کا یہ کارواں کبھی نہیں رکنا چاہیے”۔
اور آج تمہاری وہ محنت رنگ لائی ہے۔ تم نے آٹھ سال مادرِ وطن بلوچستان کے لیے وقف کیے، اور آخری دم تک دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں پسپا کرتے رہے اور خود جامِ شہادت نوش کیا۔
تمہاری بہادری کی مثال ہر کوئی دے رہا ہے۔ ہر کوئی یہ پوچھ رہا ہے کہ وہ کون تھا؟ جس نے ناگاؤں کے پہاڑوں کو شان بخشی۔ جس سرزمین پر میجر چاکر کے نقشِ قدم پڑے، وہاں کے نوجوان آج بھی چاکر بن کر دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
میں اُس شخص کو خوش نصیب سمجھتا ہوں جس نے ماما چاکر کے ساتھ وقت گزارا، کیونکہ میں بیان نہیں کر سکتا کہ وہ کیسا کردار تھا۔ اس میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جن کی وجہ سے وہ میجر چاکر بن کر بولان کے بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر دشمن کے لیے سیاہ بادل بن کر برستا رہا۔
میجر جان، تمہاری جدائی سے تمام ساتھی شدید غمزدہ اور پریشان ہیں، لیکن تمہارے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اگر ہماری گردنیں بھی کٹ جائیں تو وہ قربانی کم ہے۔
مجھے وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب تم نے کہا تھا: "آزادی کی راہ میں ہر قدم پر شہادت ہے، لیکن ہمیں ہمت اور صبر سے کام لینا ہوگا۔ شاید اس راہ میں بہت سے چاکر شہید ہو جائیں، لیکن یہ شہیدوں کا قافلہ رکنا نہیں چاہیے۔”
میجر جان، میری جان، میرے پاس الفاظ نہیں کہ تمہاری زندگی کے کس لمحے کو اپنے الفاظ میں بیان کروں۔ بس ایک ہی پیغام ہے: تم بہت جلدی چلے گئے، دوست!
ان شاء اللہ ہم تمہارے مشن کو اُس مقام تک لے جائیں گے کہ دشمن یاد رکھے گا کہ چاکر اب ہزاروں سرمچاروں کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ وہ کبھی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایک چاکر کو خاموش کر دینے سے اُس کی دی گئی قربانیاں ماند پڑ جائیں گی۔ بلکہ چاکر جان کی شہادت کے بعد بولان سے لے کر پورے بلوچستان میں ایک نئی جنگی لہر اٹھ چکی ہے۔ بہت جلد شہید ماما چاکر جان، ہزاروں شہداء اور اسیران کے ارمانوں کو مکمل بلوچ سرزمین کی آزادی کی صورت میں پورا کیا جائے گا، اور آزاد بلوچستان کا پرچم سربلند رہے گا۔
تم ہمیشہ زندہ رہو گے۔