
بلوچ آزادی پسند رہنما رحیم ایڈووکیٹ بلوچ نے افغان پناہ گزینوں کے خلاف پاکستان کی حالیہ پالیسیوں اور بلوچ قوم کے خلاف جاری ریاستی مظالم پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کرنے اور جبری ملک بدر کرنے کی کاروائیاں مہاجرین سے متعلق عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ افغان مہاجر خاندانوں کو گرفتار کرنا، خواتین اور بچوں کو ان کے سرپرستوں سے جدا کرنا، انھیں جبری بے دخل کرنا ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ پالیسی اور انسانیت کے خلاف ایک سنگین مجرمانہ عمل ہیں۔ افغانستان کے اندر سیاسی رسہ کشی اور اختلافات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے پاکستان گزشتہ پانچ دہائیوں سے نہ صرف افغانستان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہی ہے بلکہ افغانستان اور افغان پناہ گزینوں کے نام پر پوری دنیا سے اربوں و کھربوں ڈالر بھی بٹورتی رہی ہے۔ افغان حکومت ہو یا افغان اپوزیشن، اب تمام افغان پاکستان کے افغانستان مخالف کھیل اور عزائم کو سمجھ چکے ہیں جس کے باعث دہائیوں پر محیط اس کا افغان مخالف گندہ کھیل ختم، اور اس پر ڈالرز، درہم و دینار کی بارش بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان فرسٹریشن میں مہاجرین کے خلاف اقدامات کرکے افغانوں پر دباؤ ڈالنے اور افغانستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانیت اور عالمی قوانین کو پامال کرنے کی پاکستانی پالیسی اور اقدامات صرف افغان مہاجرین کو زبردستی ملک بدر کرنے کی کاروائیوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں تحریک آزادی کا راستہ روکنے کیلئے بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے رہنماؤں، کارکنوں، صحافیوں،طلباء، دانشوروں اور عام شہریوں کو جبری اٹھاکر لاپتہ کرنے، ریاستی ازیت خانوں میں انھیں ذہنی و جسمانی ازیت دینے، زیر حراست قتل کرکے ان کی مسخ لاشیں شدہ پھینکنے اور جعلی پولیس اور فوجی کاروائیوں میں قتل کرکے انھیں شدت پسند ظاہر کرنے کی ظالمانہ پالیسی پر بھی عمل پیرا ہے۔
رحیم بلوچ نے مزید کہا کہ اب یہ حقیقت پوری طرح آشکار ہوچکی ہے کہ پاکستان ایک بدمعاش اور دہشتگرد ریاست ہے جس کی غیر انسانی پالیسیوں کے نتیجے میں ایک جانب بلوچ قوم کو بدترین نسل کشی کا سامنا کرنا پڑ رہی ہے تو دوسری جانب خطے میں ہمسایہ اقوام اور ممالک کی امن و سلامتی کو بھی اس سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔
ان کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، عالمی مالیاتی اداروں، یورپی یونین اور دیگر ڈونرز کو چاہیئے کہ بلوچ نسل کشی اور افغان مہاجرین کی کی گرفتاریوں، بچوں اور خواتین کو ان کے خاندانوں سے زبردستی جدا اور ملک بدر کرنے کے غیر انسانی اقدامات اور پالیسی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے پاکستان پر فوجی، اقتصادی، مالیاتی اور تجارتی پابندیاں لگائیں۔