دہشتگردی — Terrorism

تحریر اور ریسرچ: احمد شاہ
زرمبش اردو

بظاہر تو دہشتگردی کی تعریف یہ ہے کہ کوئی کسی انسان کو بندوق یا چاکو سے مارنے کی کوشش کرے۔ مگر آئے روز کئی ایسے واقعات ہوتے ہیں جو انسان کی جان لیتے ہیں اور وہ دہشتگردی کے زمرے میں شامل نہیں کئے جاتے۔

2021 کی ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان میں ہر روز 16 لوگ روڈ حادثے میں مرتے ہیں اور سالانہ 5608 روڈ حادثات پیش آتے ہیں۔ لیکن یہ دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ دہشتگردی کی تعریف ہی اس طرح کی گئی ہے کہ کسی چاکو اور بندوق کے بنا مارنے والے کو دہشتگرد نہیں کہا جاتا؟ اگر روڈ پکے ہوتے اور اچھی سڑکیں ہوتیں تو حادثات کم پیش آتے اور اموات کی شرح بھی کم ہوتی۔

2024 کی ایک ریسرچ کے مطابق بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا میں 8.6 ملین لوگ food shortage کا شکار ہیں ان کو کھانا بھی روز مرہ کے حساب سے نصیب نہیں ہوتا اور بعض افراد اس غربت کی وجہ سے پہلے اپنے بچوں کو مارتے ہیں اور پھر خود خودکشی کرتے ہیں۔ اور یہ بھی دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا؟ اگر حکومت اپنے فرائض صحیح سے انجام دے اور لوگوں کو کاروبار کے مواقع دے دے تو یہ مسئلے حل ہوسکتے ہیں اور ان کی وجہ سے اموات اور پریشانیاں کم ہوسکتی ہے۔

ایک اور ریسرچ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 128000 لوگ Air pollution اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بیماریوں کی وجہ سے مرتے ہیں۔ اور امیر زادوں کی فیکٹریاں چلتی رہیں۔ یہ بھی دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا؟

ایک تازہ 2025 کی ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان میں ہر روز 5001 لوگ مرتے ہیں، قدرتی اموات بہت کم ہوتی ہیں، لوگ مرتے ہیں اکثر دل کا دورہ پڑنے سے، گردے کی وجہ سے ، کینسر کی وجہ سے اور بہت سی بیماریوں کی وجہ سے، بہت سے لوگ سوچ رہے ہوں گے بیماری کی وجہ سے اگر کوئی مرتا ہے تو یہ دہشتگردی کہاں ہوئی؟ واقعی لوگ بیماری کی وجہ سے مررہے ہیں لیکن یہ بیماریاں خود نہیں آتیں بلکہ لائی جاتی ہیں شعوری طور پر یا لاشعوری طور پر۔

ایک Air pollution کی وجہ سے لوگ مرتے ہیں اور یہ فیکٹریوں میں پیدا ہوتی ہیں اور گندگی کو جلانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی فضا کو آلودہ کرتا ہے جس کی وجہ سے air pollution میں اصافہ ہوتا ہے۔ بہت ساری کمپنیاں، مصالے، نمک، چینی، اور کھانے میں شامل ہونے والے اور کھائے جانی چیزوں میں غیر ضروری کیمیکل شامل کرتے ہیں تاکہ انہیں زیادہ خرچ نہ ہو اور فائدہ زیادہ سے زیادہ پہنچے۔ اور لوگ ان اشیاء کو استعمال کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے ان کے اعضاء میں خرابیاں ہوتی ہیں اور بہت ساری بیماریوں پیدا ہوتی ہیں اور آخر کار ان گنت لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

یہ دہشتگردی نہیں ہے تو کیا ہے؟ ایسا نہیں کہ جو بندوق اور چاکو یا کسی اور اوزار سے مارنے کی کوشش کرتے ہیں میں ان کے ساتھ ہوں بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اکثریت کو وہ دہشتگرد تو دکھائی دیتے ہیں مگر یہ دہشتگرد جو بڑی بڑی محلوں اور کرسیوں پر بیٹھے ہیں یہ دکھائی نہیں دیتے۔ ہمیں سوال اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ دہشتگردی بند ہو جائے اور لوگوں کی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

حب: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان جبری لاپتہ

جمعرات اپریل 3 , 2025
بلوچستان کے شہر حب چوکی سے پاکستانی فورسز نے بلوچستان یونیورسٹی کے لٹریچر ڈیپارٹمنٹ کے سیکنڈ سمسٹر کے طالب علم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت کیا بلوچ ولد محمد اشرف، سکنہ مشکے کلر کے نام سے ہوئی ہے۔ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ