مائیں قربانیاں دیتی ہیں

تحریر: زاکر بلوچ
زرمبش اردو

آزادی کی راہ میں ایک ماں کا کردار بےحد اہم اور ناقابلِ فراموش ہوتا ہے۔ ماں صرف ایک فرد نہیں بلکہ ایک مکمل درسگاہ ہوتی ہے جو اپنی اولاد کو قربانی، حوصلہ اور حب الوطنی سکھاتی ہے۔
ایک ماں ہی ہوتی ہے جو اپنے بچوں کے دل میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کو سچائی، ایمانداری اور حق کے لیے لڑنے کا درس دیتی ہے۔ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر عظیم سرمچار آزادی کے پیچھے ایک ماں کا مضبوط کردار نظر آتا ہے۔

جنگ آزادی ہو یا کسی قوم کی سربلندی، ماؤں نے ہمیشہ اپنی اولاد کو ملک و قوم کے لیے قربان کیا ہے۔ وہ اپنی خوشیوں کو پسِ پشت ڈال کر اپنے بچوں کو حق اور سچ کی راہ پر چلنے کے لیے تیار کرتی ہے۔
جب کوئی نوجوان میدان جنگ میں اترتا ہے یا اپنے حق کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تو اس کے پیچھے ماں کی دی ہوئی ہمت ہوتی ہے۔ ماں اپنے بیٹے کو یہ سکھاتی ہے کہ سچ کے راستے پر آنے والی مشکلات سے گھبرانا نہیں بلکہ ثابت قدم رہنا ہے۔
جب بیٹے یا بیٹیاں قوم کی خدمت میں مصروف ہوتے ہیں، تو ایک ماں راتوں کو جاگ کر ان کے لیے دعائیں کرتی ہے۔ اس کی دعائیں ہی ان سرمچاروں کی طاقت بنتی ہیں اور وہ دشمن کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔

ماں آزادی کی راہ میں صرف ایک خاموش تماشائی نہیں بلکہ سب سے بڑی سپاہی ہوتی ہے۔ وہ اپنے خون سے اپنے بچوں کے دل میں غیرت اور خودداری پیدا کرتی ہے۔ قوم کی ترقی میں، انقلاب میں اور ہر جنگ میں ایک ماں کا کردار ہمیشہ سب سے نمایاں اور مقدس رہا ہے۔

ماں وہ ہستی ہے جو خود جل کر اپنے بچوں کے لیے روشنی کرتی ہے، جو خود بھوکی رہ کر اپنے بچوں کو کھلاتی ہے، جو اپنے آرام کو قربان کر کے اپنے بچوں کے خواب پورے کرتی ہے۔

جب کوئی سپاہی جنگ کے لیے نکلتا ہے، تو اس کی ماں سب سے بڑی قربانی دیتی ہے۔ وہ بیٹے کی جدائی کا درد سہتی ہے، مگر آنکھوں میں آنسو نہیں آنے دیتی۔ جب وہ بیٹے کو ہتھیار پہناتے ہوئے دعائیں دیتی ہے، تو دل کے کسی گوشے میں ایک خوف چھپا ہوتا ہے، مگر وہ اپنی مسکراہٹ سے بیٹے کو حوصلہ دیتی ہے۔

صرف جنگ ہی نہیں، ہر میدان میں ماں کی قربانی عظیم ہوتی ہے۔ جب بیٹا یا بیٹی تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور جاتے ہیں، تو ماں اپنی خوشیاں قربان کر دیتی ہے۔ جب بچے کامیابی کی منازل طے کرتے ہیں، تو ماں خاموشی سے پسِ منظر میں چلی جاتی ہے، ان کے سائے کی طرح رہتی ہے، مگر اپنی محنت کا کریڈٹ کبھی نہیں لیتی۔

ماں کے قربان ہونے کی کہانی ہر گھر میں ملتی ہے۔ وہ جو راتوں کو جاگ کر اپنے بچے کو سُلاتی ہے، جو اپنی پسند کی چیزوں کو چھوڑ کر بچوں کی پسند کو ترجیح دیتی ہے، جو اپنی تھکن کو مسکراہٹ میں چھپا کر کہتی ہے:
"بیٹا، میں ٹھیک ہوں، تم اپنی فکر کرو!”

جب ایک بچہ رات کو بیمار ہو، تو ماں اپنی نیند قربان کر دیتی ہے۔ جب بیٹا بھوکا ہو، تو ماں اپنی روٹی قربان کر دیتی ہے۔ جب بیٹی نئے کپڑوں کی خواہش کرے، تو ماں اپنے پرانے کپڑے پہن لیتی ہے۔ جب اولاد کو کامیاب دیکھنا ہو، تو ماں اپنا سکون، اپنی خوشیاں، اپنا آرام سب کچھ قربان کر دیتی ہے۔

جب کوئی "سرمچار "پہاڑو” پر جاتا ہے، تو اس کی ماں سب سے بڑی قربانی دیتی ہے وہ اپنے دل پر پتھر رکھ کر بیٹے کو رخصت کرتی ہے، اس کی سلامتی کے لیے دعائیں مانگتی ہے، اور اگر وہ شہید ہو جائے، تو اپنی آنکھوں کے آنسو پونچھ کر فخر کرتے ہے :

کبھی غربت میں اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کے لیے کھانا بناتی ہیں، کبھی خوشحال گھروں میں اپنی خواہشیں دفن کر کے بچوں کی مسکراہٹ کو ترجیح دیتی ہیں۔ وہ دن رات ایک کر کے اپنی اولاد کی بہتری کے لیے کام کرتی ہیں، مگر بدلے میں صرف محبت چاہتی ہیں۔

یہی ماں ہے، جس کی قربانیوں کو کوئی ناپ نہیں سکتا، جس کا صلہ کوئی دے نہیں سکتا، جس کی محبت کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں کی ہر قربانی ایک چراغ کی طرح ہوتی ہے، جو خود پگھلتا ہے مگر دوسروں کو روشنی دیتا ہے۔

اگر بیٹے جنگ جیتتے ہیں تو اس کی بنیاد ماؤں کے آنسوؤں اور دعاؤں میں ہوتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خضدار: مسلح افراد کا پولیس تھانے پر قبضہ، اسلحہ ضبط گاڑیاں نزر آتش

ہفتہ مارچ 8 , 2025
خضدار میں مسلح افراد کی بڑی تعداد نے پولیس تھانے پر حملہ کرکے قبضہ میں لیا وہاں موجود تمام اسلحے ساتھ لے گئے جبکہ تھانے اور پولیس گاڑیوں کو نزر آتش کردیا۔ اطلاعات کے مطابق آج شام خضدار کے علاقے اورناچ میں مسلح افراد کی بڑی تعداد کو علاقے میں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ