
بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد براس نے کہا ہے کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں اتحادی تنظیموں، بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن گارڈز، اور سندھی آزادی پسند تنظیم سندھو دیش ریولوشنری آرمی کے اعلیٰ سطحی وفود نے شرکت کی۔ اجلاس تین روز تک جاری رہا، جس میں بلوچ قومی تحریک کو ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ براس مستقبل قریب میں بلوچ قومی فوج کی شکل اختیار کرے گا۔ مختلف تنظیموں کے جہدکاروں اور قیادت کو ایک متحدہ عسکری ڈھانچے کے تحت لانے کے لیے اعلیٰ سطح پر نئی کمیٹیوں اور محکموں کی تشکیلِ نو کی جائے گی، جب کہ نچلی سطح پر تمام ریجنوں میں تنظیمی و عسکری بنیادوں کو مضبوط اور ازسرِنو منظم کرنے کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔ اس عمل کا بنیادی مقصد بلوچ مزاحمتی قوتوں کو منتشر کارروائیوں سے نکال کر ایک منظم، مربوط اور فیصلہ کن قوت میں تبدیل کرنا ہے، جو دشمن کے خلاف ایک ناقابلِ شکست دیوار ثابت ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اور چین کے خلاف جنگ میں مزید شدت اور جدت لائی جائے گی۔ گوریلا کارروائیوں کو جدید عسکری حکمت عملی کے مطابق منظم کیا جائے گا، تاکہ دشمن کے لیے مزید نقصانات پیدا کیے جا سکیں، جب کہ جنگی محاذ پر ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے براس کی جنگی برتری کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ دشمن کی انٹیلیجنس برتری کو مکمل طور پر ختم کرنے، اس کی عسکری پوزیشنوں کو کمزور کرنے، اور اس کے جنگی وسائل کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مربوط اور منظم لائحہ عمل ترتیب دیا جا چکا ہے، جس پر جلد از جلد عملدرآمد شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار، پاکستانی و چینی سرمایہ داروں کے استحصالی منصوبوں، اور قابض فوج کی موجودگی کے خلاف مزاحمت کو مزید مؤثر بنانے کے لیے فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کی تمام اہم شاہراہوں پر ناکہ بندی میں شدت لائی جائے گی، تاکہ قابض ریاست کے لاجسٹک، معاشی اور عسکری مفادات کو تباہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مختلف علاقوں میں نئی حکمت عملی کے تحت آپریشنز ترتیب دیے جا رہے ہیں، جو دشمن کی نقل و حرکت اور اس کے مراکز پر دباؤ کو مزید بڑھائیں گے۔
براس نے کہا کہ بلوچ قومی مسئلے کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کے لیے سفارتی سطح پر بھی نئی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔ پاکستانی و چینی ریاستوں کے مظالم، بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں، فوجی جارحیت اور استعماری منصوبوں کو عالمی فورمز پر مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے ایک مکمل سفارتی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ اس حوالے سے براس عالمی سفارتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور مختلف بین الاقوامی قوتوں کے ساتھ روابط بڑھانے پر خصوصی توجہ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ میڈیا کو مزید مؤثر اور فعال بنانے کے لیے بھی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ مزاحمتی میڈیا کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، عالمی صحافتی اداروں سے روابط کو مستحکم کرنے، اور سوشل میڈیا پر بلوچ قومی بیانیے کو مزید مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ دشمن کے پروپیگنڈے کو شکست دی جا سکے اور بلوچ تحریک کے حقیقی مقاصد کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے۔
براس کے تمام جہدکاروں کی نظریاتی، فکری اور عسکری تربیت کے لیے بھی ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ہر سرمچار کو نہ صرف جنگی مہارتوں میں مزید تربیت دی جائے گی، بلکہ اسے قومی نظریے، انقلابی سیاست، اور دشمن کی استعماری سازشوں کے خلاف فکری اور عملی طور پر تیار کیا جائے گا۔ ہر جہدکار کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ اس کی جدوجہد کسی مخصوص گروہ یا تنظیم کے لیے نہیں، بلکہ بلوچ قومی آزادی کے لیے ہے، اور یہی سوچ ایک ناقابلِ شکست تحریک کو جنم دے سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوریلا جنگی حکمت عملی کو مزید ترقی دینے، کم سے کم نقصانات اور زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بھی براس نے ایک مکمل روڈ میپ ترتیب دیا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت دشمن کو زیادہ دباؤ میں لانے کے لیے منظم آپریشنز ترتیب دیے جا رہے ہیں، جب کہ جنگی کارروائیوں میں ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ براس اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مزاحمت کا ہر قدم اس انداز میں اٹھایا جائے کہ دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے، اور بلوچ سرمچاروں کے جانی نقصانات کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
براس نے کہا کہ تمام اتحادی تنظیموں کے ساتھ ساتھ دیگر آزادی پسند تنظیموں سے بھی روابط کو مزید مضبوط کرنے اور انہیں براس کے بینر تلے یکجا کرنے کے لیے ایک بھرپور کوشش کی جائے گی۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بلوچ قومی مزاحمت کو مزید وسعت دینے اور ہر محاذ پر اسے مضبوط کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی گروہی سوچ کو ترک کر کے قومی جدوجہد کو اولین ترجیح دی جائے۔
انہوں نے کہاکہ براس کا مؤقف واضح ہے کہ بلوچ قومی آزادی کی ضمانت صرف اور صرف ایک متحدہ، منظم اور ناقابلِ تسخیر قومی فوج کے قیام میں ہے۔ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ آزادی کی تحریکیں اسی وقت کامیاب ہوتی ہیں جب وہ منتشر جنگی کارروائیوں سے نکل کر ایک منظم عسکری قیادت کے تحت متحد ہو جاتی ہیں۔ براس اسی نظریے کو آگے بڑھا رہا ہے، تاکہ بلوچ قومی تحریک کو ایک ایسا ناقابلِ شکست ڈھانچہ دیا جا سکے جو دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنا دے اور بلوچ قومی آزادی کا حصول جلد ممکن بنائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ وسائل پر قبضہ کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں، اور براس اس امر کو یقینی بنائے گا کہ چین سمیت کوئی بھی استعماری طاقت پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچ وسائل کی لوٹ مار نہ کر سکے۔ براس نے ایک فیصلہ کن جنگی، سفارتی اور نظریاتی مرحلے میں داخل ہونے کا عزم کر لیا ہے، اور اب یہ جنگ مزید شدت اور جدت کے ساتھ لڑی جائے گی، تاکہ بلوچ قومی آزادی کو حقیقت میں بدلا جا سکے۔