جبری لاپتہ افراد شہیدا کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 5736دن ہوگئے ۔اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سبی سے سیاسی سماجی کارکن در محمد بلوچ امین بلوچ سنگت بلوچ اور خواتین کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بزرگوں کے نظریہ فلسفوں نے بلوچ قوم کے دلوں میں اسی ریاستی غلامی سے نجات بابت شعور بیدار کردیا نوجوان پرامن جدوجہد مقتدرہ قوتوں سے مقابلہ میں ہیں سرزمین بلوچ پر فضائی زمینی حملے ہورہے ہیں بلوچ شہری آبادیوں پر مسلسل حملے ہورہے ہیں ظلم جبر شہروں نوجوانوں کاجبر اغوا روز کا معمول بن گیاہے کئی بلوچ ٹارچر سیلوں میں دی جانے والی اذیتوں کی وجہ سے مفلوج ہوگئے ہیں ۔
معصوم بلوچ بچے شہید ہورہے ہیں ظلم جبر اپنی انتہا کو ہے مقتدرہ جبر بربریت نے کسی بھی چھوڑا بلوچ حیران پریشان کوئی باپ کے غم میں نڈھال ہے تو کوئی باپ اپنے لخت جگر بیٹے کےلیئے تڑپ رہے ہیں بھائی بہین کے غم میں پریشان ہے بہنوں کی نگاہیں ان راہوں پر وہ اس امید میں ہے کہ کب ان کا سہارا بھائی واپس آئےگا ماں اپنے فرزندوں کی راہ تک رہی ہے اخبارات سوشل میڈیا روز بلوچ نوجوانوں بزرگوں کے جبری اغوا کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں ۔

سرزمین بلوچ پر نغموں کے بادل چھائے ہوئے ہیں اس زمین بلوچ میں کوئی محفوظ نہیں ہے نہ چادر نہ چار دیواری ہر روز لاشوں کےتحفے مل رہے ہیں ظلم جبر قومی غلامی کو آخری حدود تک یاد کرتے دیکھ رہے ہیں ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ طویل تحریک بلوچ رواں دواں ہے ہزاروں گمنام شھدا کی طویل فہرست ہے ہزاروں بلوچ لاپتہ ہوئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بوڑھے بھی شامل ہیں جو قابض ریاستی عقوبت خانوں میں اور قلی کیمپوں میں ہیں روزانہ مسخ شدہ لاشیں بلوچ قوم کو مل رہی ہیں انقلاب کی آبیاری انسانی خون سے ہوتی ہے تب جاکے قومی آزادی ملتی ہے۔