لیویز پر بلاجواز حملے

تحریر: ذوالفقار علی زولفی

لیویز کا شمار بلوچستان کے عوام دوست اداروں میں ہوتا ہے ـ ایک اندازے کے مطابق لیویز بلوچستان کے 80 فیصد علاقوں میں پولیس کے فرائض انجام دیتی ہے ـ لیویز کی بھرتی چوں کہ مقامی افراد میں سے ہوتی ہے اس لئے اس کے اہلکار عوام کو بے جا تنگ کرنے یا کوئی نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہیں ۔ـ

بلوچستان کے باقی ماندہ 20 فیصد ایریا کو پولیس کنٹرول کرتی ہے ـ پولیس کو وردی پوش ریاستی غنڈہ سمجھنا چاہیے ـ گوادر میں کتاب اسٹال سمیت طلبا کو گرفتار کرنے کا واقعہ ہو یا حب و کوئٹہ میں بلوچ خواتین پر تشدد ؛ پولیس ہمیشہ عوام کے خلاف کھڑی نظر آتی ہے ـ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جہاں جہاں لیویز کا کنٹرول ہے وہاں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے جب کہ پولیس کے علاقوں میں ہر قسم کے جرائم کا گراف بلند ہے ۔ـ

گزشتہ کچھ عرصوں سے بلوچ سرمچار مسلسل لیویز پر حملے کر رہے ہیں ـ ان کے تھانے نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا اسلحہ بھی چھین لیا جاتا ہے ـ لیویز اہلکار چوں کہ فرزندِ زمین ہوتا ہے اس لئے وہ عموماً سرمچاروں سے الجھنے کی کوشش نہیں کرتا ۔ـ

سرمچاروں اور لیویز کے درمیان جاری اس تازہ مناقشے کے متعدد منفی پہلو برآمد ہوسکتے ہیں ۔ـ

حکومت کا خیال ہے کہ لیویز جان بوجھ کر سرمچاروں کو مواقع فراہم کرتی ہےـ اس خیال کے باعث یہ بحث بھی شدت پکڑتی جا رہی ہے کہ لیویز کو ختم کرکے پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو تقویت فراہم کی جائے ـ اگر ایسا ہوا تو یہ بلوچ سماج کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا ـ یہ دونوں ادارے بدترین بلوچ دشمن ہیں ۔ـ

لیویز پر مسلسل حملوں سے اس کے اہلکاروں میں اشتعال بھی پھیل سکتا ہے اور وہ سرمچاروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں ـ سرمچاروں کی طرح لیویز اہلکار بھی سماج میں گہری جڑیں رکھتے ہیں ـ ایسی صورت میں ایک تباہ کن داخلی جنگ بھی ہوسکتی ہے ـ جو کسی بھی صورت بلوچ مفاد میں نہیں ہے ۔ـ

ایک بے ضرر عوام دوست ادارے پر مسلسل حملے کرکے سرمچار کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ ـ فوج، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس اور خفیہ اداروں پر حملوں کے ٹھوس جواز موجود ہیں ـ ان اداروں کے بدفطرت و بلوچ دشمن اہلکاروں پر حملے ضروری بھی ہیں ـ لیویز پر حملہ، ان کا اسلحہ چھیننا اور پھر اس کے اہلکاروں کی تحقیر آمیز ویڈیوز جاری کرنا سراسر بلاجواز اقدام ہے ۔ـ

اخباری اطلاعات کے مطابق لیویز کو ڈالبندن میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے عوامی اجتماع کو سبوتاژ کرنے کا حکم دیا گیا جسے لیویز نے مسترد کردیا ـ حکومت نے حکم عدولی پر لیویز کے چھ اہلکاروں کو معطل کردیا ـ گویا لیویز دونوں طرف سے پھنسی ہوئی ہے ـ وہ اپنے لوگوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بھی مجرم ہے اور اپنے لوگ اسے مجرم مان کر حملے کر رہے ہیں ۔ـ

بلوچ مسلح قیادت کو اس معاملے پر دوبارہ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ـ لیویز پر حملہ کرکے وہ دشمن کے ہی ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں ـ بقول بابا خیر بخش مری کے "ہماری جنگ سیاسی ہے اور ہمیں اسے سیاسی طریقے سے لڑنا ہوگا” ـ بے سمت تشدد ایک غیر سیاسی سرگرمی ہے جس سے بچنا چاہیے۔ ـ

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

دالبندین کے غیور عوام نے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ہزاروں مہمانوں کا بہت خلوص کے ساتھ خیرمقدم کیا۔ سمی دین بلوچ

اتوار جنوری 26 , 2025
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ پچیس جنوری کو دالبندین میں ہونے والے جلسے میں بلوچستان بھر سے لوگوں نے شرکت کی، جبکہ رخشان ڈویژن سے ہزارواں مرد، خواتین، بچے اور بزرگوں نے نہایت جوش و جذبے کے ساتھ نہ صرف جلسے میں بھرپور […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ