اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک )
معروف صحافی، نیوز و یوٹیوب اینکر مطیع اللہ جان کو اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے رات گیارہ بجے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ۔
بتایا جارہاہے کہ اُن کے ہمراہ ایک اور صحافی ثاقب بشیر بھی تھے جن کو بعد ازاں آئی نائن سیکٹر میں اغوا کاروں نے چھوڑ دیا، ثاقب بشیر کے مطابق دونوں کو منہ پر کپڑا ڈال کے ڈالہ نما گاڑی میں لے جایا گیا تھا۔
صحافی کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان سے آخری رابطہ بدھ کے رات 11 بجے ہوا ہے جس کے بعد سے اب ان سے رابطہ نہیں ہو پارہا ہے۔
انکے بیٹے کا کہنا ہے میرے باپ کو انھوں نے جبری لاپتہ کردیا ہے جو سب کو معلوم ہے کہ وہ کون ہیں اور اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں ، انھیں یہ تک معلوم نہیں ہے کہ ہم ریاست کیلے کتنی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔
آپ کو معلوم ہے مطیع اللہ جان کو اس سے قبل بھی جولائی 2020 میں بھی اغوا کیا گیا تھا ۔ انہیں اس وقت اسلام آباد کے جی سِکس علاقے سے دن دہاڑے اغوا کیا گیا تھا اور 12 گھنٹوں بعد چھوڑدیا تھا ۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کو گرفتار کرکے تھانہ مارگلہ میں منتقل کر دیا ہے۔مطیع اللہ جان کے خلاف مقدمہ درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم مطیع اللہ جان کے خلاف ابھی تک کسی درج مقدمے کی نقل فراہم نہیں کی گئی۔کمیٹی ٹو پرٹیکٹ جرنلسٹ اور بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی طرف سے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے۔