کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک ، پریس ریلیز ) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ 19 نومبر کو کولواہ کے علاقے گیشکور میں سرمچار تنظیمی مشن کے لیے جا رہے تھے کہ پہلے سے گھات لگائے بیٹھے دشمن فورسز نے ان پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں تنظیم کے دو اہم اور دیرینہ ساتھی شہید ہو گئے۔ شہید سرمچار کیپٹن نیاز قادر عرف استاد گمان موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ لیفٹیننٹ ظریف بلوچ عرف شئے جان شدید زخمی ہوگیا۔ مشن میں شامل ساتھیوں نے دشمن فورسز کو منہ توڑ جواب دیا اور لڑائی کے دوران شہید کیپٹن نیاز قادر اور ان کے ساتھ زخمی شئے جان اور ان کا جنگی سازوسامان ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔
ترجمان نے کہاہے کہ کیپٹن نیاز قادر ولد قادر بخش سکنہ گڈوپ پاھو نے 2013 میں تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی اور 2014 میں بی ایل ایف کے پلیٹ فارم کا باقاعدہ حصہ بنا۔ ایک طویل جدوجہد کے دوران کیپٹن نیاز قادر کے پورے خاندان کو اجتماعی سزاؤں کی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
لیکن انہوں نے قومی آزادی کے حوالے سے اپنا موقف ترک نہیں کیا۔ شہید کے بڑے بھائی شہید لیفٹیننٹ صابر بلوچ عرف تاہیر اور چچازاد بھائی کیپٹن ظہور بالی اپنے تنظیمی ساتھیوں سیکنڈ لیفٹنینٹ ساجد سمیر اور اکبر حمل سمیت 2022 میں دشمن فورسز کے ایک فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔
انھوں نے کہاہے کہ ان کے والدین کو پاکستانی فورسز نے متعدد بار جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔ آج وہ آئی ڈی پیز کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کیپٹن نیاز قادر نے وقتاً بہ فوقتاً تنظیم کے سیاسی، عسکری اور انٹیلی جنس شعبوں میں انتہائی اہم خدمات سرانجام دیں اور دشمن کے اہم پروگراموں کو سبوتاژ کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے بلوچستان کے بیشتر علاقوں آواران، جھاؤ، کولواہ، اورماڑہ، کیلکور اور بالگتر کے معرکوں میں مرکزی کردار ادا کیا اور دشمن پہ مہلک حملے کیے۔
ترجمان نے کہاہے کہ کیپٹن نیاز قادر آواران اور کولواہ میں براس سے متعلق تنظیمی سطح پر اہم عہدے پر فائز رہا۔ اپنی جنگی مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کے اہلیت کی وجہ سے وہ اپنے تنظیمی دوستوں میں ایک استاد کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انہوں نے تنظیم میں قربان یونٹ سے منسلک سرمچاروں کو جنگی اور جسمانی فٹنس کے لیے تیار کرنے کے لیے بڑی محنت اور بے پناہ محبت کے ساتھ کام لیا۔
انھوں نے کہاہے کہ لیفٹیننٹ ظریف بلوچ عرف شئے جان ولد حمل بلوچ سکنہ گیشکور سنڈوم نے 2013 میں تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی اور 2014 میں بی ایل ایف کے پلیٹ فارم کا باقاعدہ حصہ بنا، اس طویل جدوجہد میں دشمن فورسز کے ظلم و جبر اور بدترین ظلم و ستم کا مقابلہ کیا۔ آپ کے خاندان کے خلاف پرتشدد ریاستی کاروائیاں آپ کے فکر و خیالات اور عمل کو کمزور نہیں کر سکے۔ 19 نومبر کو ایک تنظیمی مشن کے دوران دشمن کی فوج سے جھڑپ میں شدید زخمی ہو گئے اور انہیں ان کے تنظیمی ساتھیوں نے محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔ دو دن تک تنظیم سے وابستہ میڈیکل ٹیم نے ان کی صحت یابی کے لیے اپنے تمام محدود وسائل بروئے کار لائے۔ بدقسمتی سے، وہ اسے بچانے میں ناکام رہے۔ تحریک آزادی میں آپ نے دس سال کے عرصے میں ناقابل بیان اور ناقابل فراموش جنگی معرکوں میں اپنا کردار ادا کیا اور بڑی محنت و مشقت کے ساتھ تنظیم کے معاشی شعبے میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں جس کی بدولت ریجنل کمانڈ کونسل نے آپ کی عسکری اور سیاسی پختگی کی وجہ سے آپ کو لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز کیا۔ آپ نے نہایت جفاکشی اور دیانت داری کے ساتھ تنظیمی پروگرام کو اولین ترجیح دی اور اپنی آخری سانس تک ثابت قدم رہے۔ آپ جدوجہد آزادی میں اپنے قائدانہ کردار کی بدولت سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنے ساتھی سرمچاروں کیپٹن نیاز قادر عرف استاد گمان اور لیفٹیننٹ شہید ظریف بلوچ عرف شئے جان سمیت بلوچ قومی جدوجہد کی راہ میں شہید ہونے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ ان کی لازوال قربانیوں پر بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنے سیاسی اور جنگی پروگرام کو شدت کے ساتھ جاری رکھے گی۔ اور ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچ شہداء کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا بلکہ آزاد بلوچستان تک جدوجہد جاری رہے گی۔