بلوچ نسل کشی کےخلاف دھرنے سے اظہار یکجہتی، 40 افراد گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام منتقل

تونسہ 40 افراد جبری لاپتہ

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے کی تیاری کے دوران تونسہ سے 40 سے زائد کارکنوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

تونسہ بی وائی سی سے اظہار یکجہتی ، 40 افراد لاپتہ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق تونسہ شریف سے ذوالفقار مگلانی، محمد اسلم، ماسٹر غلام رسول، شکیل بلوچ، خلیل احمد، سرفراز بلوچ، قاسم بلوچ، ریاض، صدام، شاہد، ظفر، نعیم، نصیب، کامران، جاوید، افشین سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے پچھتاوا نہیں ہے اور وہ بلوچستان میں اپنی نسل کشی کی پالیسیوں کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

انہوں نے بلوچ قوم سے اپیل کی کہ اب، پہلے سے کہیں زیادہ ہمیں اس تحریک میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ مجرموں کا احتساب کیا جا سکے۔ اور حکام کو پیغام دیں کہ آپ کا ظلم ہمارے اتحاد کی وجہ سے اپنے انجام کو پہنچا ہے۔ اور طاقت کے یہ قدیم ہتھکنڈے ہماری آواز کو دبا نہیں سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کا رویہ بلوچ قوم کی طرف غلام اور آقا کی طرح ہے۔ اظہار راۓ ریاست میں ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی لانگ مارچ سے لے کر آج تک پنجاب پولیس مظاہرین پر درجن بھر ایف آی آر کر چکی ہے اور مختلف دوستوں کو گرفتار کرچکی ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

تربت میں پاکستان فوج پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

بدھ جنوری 10 , 2024
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب کیچ کے شہر تربت میں قابض پاکستانی فوج کو ایک حملے میں نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ہےکہ سرمچاروں نے ایئرہپورٹ چوک کے مقام پر […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ