بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے سرمچاروں نے آج شال میں دو مختلف کاروائیوں کے دوران قابض پاکستان کے نام نہاد جشن آزادی کی تقریب اور جھنڈوں کے اسٹال کو بم حملوں میں نشانہ بنایا۔
انھوں نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ سریاب کے علاقے منیر مینگل روڈ پر ایک تعلیمی ادارے میں نام نہاد جشن آزادی کی ایک تقریب منعقد ہونے والی تھی، جس کو بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بم دھماکے میں نشانہ بنایا۔ مذکورہ مقام پر قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی ایماء تقریب منعقد کی جارہی تھی، سرمچاروں نے بطور وارننگ اس وقت کاروائی کی جب وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور حملے میں شال کے لیاقت بازار، چائنا مارکیٹ میں قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں قائم پاکستانی جھنڈوں کے ایک اسٹال کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اسٹال مکمل تباہ ہوگیا۔
انھوں نے کاہے کہ ہم واضح کرچکے ہیں کہ قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں منعقد ہونے والے نام نہاد جشن آزادی کی تقاریب ہمارے نشانے پر ہونگے۔ قابض فوج کروڑوں روپے خرچ کرکے اس طرح کے تقاریب منعقد کرکے بلوچستان کو بزور قوت اپنا حصہ ظاہر کرنا چاہتا ہے، جو تاریخی و زمینی حقائق کے برعکس ہے، ان تقریبات کا مطمع نظر یہ تاثر دینا ہوتا ہے کہ بلوچ، قابض پاکستان کا حصہ ہیں۔
بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں پر ہمارے حملے جاری رہیں گے۔
ترجمان مزید کہاہے کہ بلوچ لبریشن آرمی گذشتہ روز مستونگ میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ پر ہونے والے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔ ذاکر بلوچ کبھی بھی بی ایل اے کے کسی ہِٹ لسٹ پر نہیں رہے ہیں۔
قابض پاکستانی فوج اور بلوچستان میں انکی کٹھ پتلی حکومت مسلسل پروپگنڈہ کرکے اس واقعے کو بلوچ لبریشن آرمی سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جنہیں ہماری تنظیم مسترد کرتی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ لبریشن آرمی، صحافی برادری اور تنظیموں پر اس بیان کے ذریعے یہ واضح کرتی ہے کہ بی ایل اے کے اہداف واضح ہیں اور ان اہداف کے بابت ہماری پالیسی غیرمعٰذرت خواہانہ ہے۔ تنظیم کے کسی بھی حملے کے بعد، بی ایل اے اس حملے کو فخریہ طور پر ببانگ دہل قبول کرتی ہے۔ لہٰذا جب تک کسی بھی واقعے یا حملے کو بی ایل اے کے ترجمان کی طرف سے تنظیم کے آفیشل چینلز پر قبول نہیں کیا جاتا۔ ان حملوں سے نا صرف بی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں بلکہ ان سے تنظیم کا متفق ہونا بھی ضروری نہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ دروغ گوئی و منافقت، بزدل قابض پاکستانی فوج کا وطیرہ رہا ہے، اسکے برعکس بلوچ لبریشن آرمی اعلیٰ انقلابی اخلاقی اصولوں پر قائم ایک تنظیم ہے، جو بلوچ قوم کو اپنی طاقت کا سرچشمہ گردانتے ہوئے، بلوچ قومی آزادی کی مقدس جدوجہد میں قابض افواج سے برسرپیکار ہے، اور قومی آزادی کی اس جنگ میں کوئی بھی شخص یا ادارہ بلوچ اجتماعی مفادات سے متصادم پایا گیا، تنظیم پوری ذمہ داری کے ساتھ ایسے اداروں و اشخاص کو نشانہ بنائے گی اور جب تک بی ایل اے کسی واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی، اس واقعے سے بی ایل اے کو لاتعلق تصور کیا جائے۔