
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے 21 دسمبر کی سہ پہر کے وقت بولان کے علاقہ سراج آباد میں کوئٹہ سبی مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ اس دوران قریبی فوجی کیمپ کی جانب سے سرمچاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور انھیں نشانہ بنانے کی غرض سے کواڈ کاپٹر استعمال کیا گیا، جسے پہاڑوں پر مورچہ زن سرمچاروں نے نشانہ بنایا۔ نیز دشمن کے زمینی فورسز نے بھی سرمچاروں کے ناکہ بندی کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی جن پر پہلے سے گھات لگائے سرمچاروں کے دستوں نے حملہ کیا جس کے باعث دشمن فورسز کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔
ترجمان نے کہا کہ ناکہ بندی کے دوران کسی بھی ریاستی ادارے سے منسلک اہلکار یا مخبر کی شناخت نہیں ہو سکی، جبکہ سرمچاروں نے عام بلوچ عوام کے ساتھ احترام اور حسنِ سلوک کا برتاؤ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی روز 21 دسمبر کو مند کے علاقے آزیان اور دوکوپ کے درمیان برت کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دوپہر تقریباً ڈھائی بجے کے وقت حملہ کرکے مختلف نوعیت کے بھاری ہتھیاروں سے چوکی کو نشانہ بنایا۔ حملہ تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس حملے کے دوران قابض فورسز کی جانب سے سرمچاروں کے پوزیشنز معلوم کرنے اور انھیں نقصان پہنچانے کی غرض سے دو کواڈ کاپٹر فضا میں اڑائے گئے، جن میں سے ایک کو سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا، جبکہ دوسرا واپس جانے پر مجبور ہوا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں چوکی پر نصب جاسوسی و نگرانی کے آلات کو بھی نقصان پہنچا۔
ان کارروائیوں کے دوران قابض فورسز کو جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑے۔
آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بولان اور مند میں قابض پاکستانی فورسز کے خلاف کی گئی کارروائیوں، ناکہ بندی اور کواڈ کاپٹرز کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
