
امریکہ نے وینزویلا سے منسلک ایک تیل بردار بحری جہاز کو بین الاقوامی پانیوں میں ضبط کر لیا، جس کے بعد لاطینی امریکہ اور عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ کارروائی وینزویلا پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کے تحت کی گئی، جبکہ جہاز میں موجود خام تیل کو امریکی تحویل میں لے کر ٹیکساس منتقل کر دیا گیا۔
واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی تیل کی تجارت کو روکنا اور پابندیوں پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔
اس اقدام پر کیوبا نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے سمندری دہشت گردی قرار دیا اور کہا کہ امریکہ بین الاقوامی قوانین، سمندری آزادی اور ریاستی خودمختاری کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ کیوبا کے حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف خطے میں عدم استحکام کو بڑھاتی ہیں بلکہ عالمی تجارت اور توانائی کی رسد کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔ وینزویلا کے اتحادی ممالک نے بھی امریکی اقدام کو جارحانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عالمی توانائی کی منڈی پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، سپلائی چین میں خلل اور امریکہ و لاطینی امریکی ممالک کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس نوعیت کے اقدامات جاری رہے تو یہ تنازع محض ایک سفارتی مسئلہ نہیں رہے گا بلکہ عالمی معیشت اور بین الاقوامی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
