بلوچ قومی رہنما ڈاکٹر اللہ نذر کے نام ایک خالص خط

تحریر: کامریڈ قاضی
زرمبش مضمون

اُمید کرتا ہوں کہ آپ خیر و خیریت سے ہوں گے اور میری دعا یہی ہے کہ رب آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ ڈاکٹر صاحب، میں ذاتی طور پر آپ سے واقف نہیں، نہ کہ آپ کو کبھی دیکھا ہے، مگر میں نظریاتی طور پر ایسا محسوس کرتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔ میرے رھشون، بچپن سے لے کر آج تک میں نے ہر جگہ آپ کا ذکر سنا ہے کیونکہ اس معاشرے میں صرف اور صرف آپ کا ہی نام ہے۔ ڈاکٹر صاحب، میں بچپن سے آپ جیسا بننا چاہتا تھا۔ مجھے حب الوطنی کا جذبہ اس معاشرے نے اور آپ کی شخصیت و کردار نے دیا ہے، لیکن مجھے یہ پتہ نہیں تھا کہ آپ جیسا بننا کتنا مشکل ہے اور کتنے درد کاٹنے پڑتے ہیں۔ اپنوں کی شہادتیں، آرام دہ خوابوں کو الوداع کرنا، علاقے اور خاندان سے دور جانا پڑتا ہے اور سب سے زیادہ یہ کہ اپنے سے ہزار گنا زیادہ فوج سے لڑنا، وہ بھی کم وسائل میں۔ یہ ہمت و توکل کسی عام شخص کے پاس نہیں ہو سکتا جو آپ کے پاس ہے۔ آج میں اس مقام پر پہنچا اور آپ کی قربانیوں کا ذکر سنا اور پڑھا تو دیکھا کہ آپ جیسا ہستی کسی قوم کو نصیب ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔ میرا کیا بس کہ آپ جیسا بنوں؟

میرے لیڈر، میں ایک عام بلوچ فرزند و طالب علم ہوں، بلوچ طلبہ سیاست میں شامل ہیں اور اپنے بساط کے مطابق اپنا قومی فرض سرانجام دے رہا ہوں۔ دن میں پڑھائی اور اپنے کاموں میں مشغول ہوں۔ جب رات کے وقت فارغ ہوتا ہوں تو میں آپ اور بلوچ جنگ کے بارے میں سوچتا رہتا ہوں؛ کبھی زہری کے اُن بچوں کی بات جو دشمن ریاست نے شہید کیے، تو کبھی بلوچ سرمچاروں کی کارروائیوں کو جو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دشمن کو کاری ضرب لگاتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب، جب میں بلوچ سرمچاروں کی ناکہ بندی، دشمن پر شدید گھات، فورسز کے کیمپ و چوکیوں پر قبضہ اور آئی ای ڈی حملوں کو دیکھتا ہوں تو سب رنج و غم ختم ہو کر دل میں جذبہِ آزادی پیدا ہوتا ہے کہ ہزاروں خواہشات و عیش عشرت کو الوداع کرنا آزادی کی جدوجہد کے سامنے یہ رنج و غم کچھ بھی نہیں بلکہ ہمیں اور قربانی دینی ہے۔

ڈاکٹر صاحب، جب میں دوسری تحریکوں کی تاریخ پڑھتا ہوں کہ کیسے دوسری قوموں نے آزادی حاصل کی۔ الجزائر میں فرانسیسیوں نے عام لوگوں کو قتل کیا، وہاں کی پوری شناخت کو مٹانے کی کوشش کی۔ پابندیاں لگائیں، بلکہ الجزائری قوم پر سرِ عام ظلم کیا گیا مگر الجزائریوں کا حوصلہ بلند رہا؛ انہوں نے طاقتور فوج کو ہرا کر آزادی حاصل کی۔ تو ہم کیوں نہیں؟ پھر طالبان کی طرف دیکھتا ہوں کہ انہوں نے سوویت یونین، امریکہ و نیٹو جیسے عالمی طاقتوں کو ناکامی سے دوچار کیا تو بلوچ کیوں نہیں؟ اسی طرح ویتنام کی تاریخ بھی مشعلِ راہ ہے۔

میرے لیڈر، میں ان سب باتوں کو اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ جنگ سے میرا پیار اور وہ جذبہ جو آپ جیسے لیڈروں نے پیدا کیا ہے، دل میں باہر آنا چاہتا ہے۔

میرے لیڈر، میں آپ کے نرم لہجے اور پیغامات میں دشمن کی شکست اور بلوچ کی کامیابی دیکھتا ہوں—کہ قابض فوج کتنی نفسیاتی کمزوری رکھتی ہے کہ وہ دوست اور دشمن میں فرق نہیں کرسکتی۔ ڈاکٹر صاحب، میں ایک عام بلوچ فرزند اور آپ جیسے لیڈروں کا چاہنے والا ہونے کی حیثیت سے بی ایل ایف کی بہترین حملوں اور کامیاب جنگی حکمتِ عملی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں اور اس امید کے ساتھ کہ آگے بھی کامیابیاں نصیب ہوں گی۔

میرے رہبر، آپ کی ہر بات بلوچ سرمچاروں کے جذبے اور ہمت بن جاتی ہے اور ان بلوچ ماؤں کے دلوں میں مرہم بن جاتی ہے جن کے شہزادے مادرِ وطن کی آزادی کی جنگ میں شہید ہوئے ہیں۔ آپ اُن ماؤں کے لیے امید ہیں جن کے بچے سالوں سے لاپتہ ہیں۔ اور آپ اُن غریب بلوچوں کی فریاد ہیں جن کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں۔

میرے رہبر، تمام بلوچ مسلح تنظیموں کو براہِ راست ایک مضبوط اتحاد قائم کرنا چاہیے تاکہ دشمن کو مزید کاری ضربیں لگائی جا سکیں۔ ہمیں ایسی بےرحم جنگ کی طرف جانا چاہیے جس سے دشمن کے مضبوط ٹھکانے تباہ ہو جائیں اور وہ بلوچستان کی سرزمین سے کچھ باقی نہ رکھ سکے جو آج یہاں کے وسائل اور معدنیات کو لوٹ کر لے جارہا ہے۔ ہمیں ایسا دباؤ پیدا کرنا چاہیے کہ پنجاب کی مائیں خود سڑکوں پر آئیں اور احتجاج کریں اور فوج اور ریاست کو کہیں کہ اب بس ہے بلوچستان میں جنگ۔

میرے لیڈر، آخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بلوچ کو ایک منظم فوج کی ضرورت ہے۔ تمام بلوچ سرمچار ہر علاقے میں فوج کی طرح کھڑے ہوں اور ہمیں اپنی جنگ میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے؛ نئی دور کی جنگی حکمتِ عملی لانی چاہیے، جیسے کمپیوٹر، میڈیا وغیرہ۔ اسی امید کے ساتھ میں اپنے خط کا اختتام کرتا ہوں کہ ایک دن آپ کی دیدار ضرور نصیب ہوگی۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پاکستان کے فضائی حملوں میں افغان کرکٹرز جاں بحق، افغانستان کا سہ فریقی سیریز سے دستبرداری کا اعلان

ہفتہ اکتوبر 18 , 2025
افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے اضلاع ارغون اور برمل میں پاکستانی فضائی حملوں کے نتیجے میں تین کرکٹ کھلاڑیوں سمیت متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں۔ افغان ذرائع کے مطابق حملوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فضائی کارروائیاں ارغون اور برمل کے کئی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ