
ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنماء رؤف لغاری نے جنیوا پریس کلب میں ہونے والے بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے ساتویں بین الاقومی بلوچستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھیوں، بلوچوں اور پشتونوں جیسے مظلوموں کو سیاسی، ثقافتی اور معاشی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ یہ علاقائی امن اور عالمی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اختلافِ رائے کو دبانا، جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور کارکنوں کی آوازیں دبانا ایسے جرائم ہیں جنھیں عالمی برادری مزید نظرانداز نہیں کر سکتی۔
اس اجتماع کا عنوان ’’ بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد: مزاحمت اور علاقائی اہمیت ‘‘ ہمارے دلوں سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ دہائیوں سے ہماری اقوام نے نہ صرف جغرافیہ بلکہ جبر، حقوق کی محرومی اور منظم استحصال کے خلاف ایک مشترکہ تاریخ بھی بانٹی ہے۔ سندھی اور بلوچ قومیں آزادی، وقار اور حقِ خودارادیت کی مشترکہ خواہش سے جڑی ہوئی ہیں۔ بلوچ جدوجہد کوئی تنہا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان میں انصاف کے بڑے بحران کا حصہ ہے۔ ‘‘
انھوں نے کہا ہم سندھی اس درد کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ ہم نے اپنی زمین اور آبی وسائل کی لوٹ مار دیکھی ہے، اپنی زبان اور ثقافت کو حاشیے پر جاتے دیکھا ہے، اور اپنے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کی طرح ریاستی جبر کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود، ہماری مزاحمتی روح ٹوٹی نہیں ہے۔
آج ہم ایک اہم پیغام دینا چاہتے ہیں: یکجہتی ہماری طاقت ہے۔ جب سندھی اور بلوچ آوازیں ملتی ہیں تو انصاف کی پکار بلند ہو جاتی ہے۔ جب ہم جمہوری قوتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور آزادی کے دوستوں کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں تو ہماری جدوجہد کو نہ دبایا جا سکتا ہے نہ بھلایا جا سکتا ہے۔ میں اُن بہادر لوگوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جو حقائق قلمبند کرتے ہیں، رپورٹ کرتے ہیں اور آواز بلند کرتے ہیں—اکثر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر۔ اُن کی قربانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ آزادی اور وقار کی جدوجہد صرف سیاسی نہیں بلکہ گہرے انسانی پہلو بھی رکھتی ہے۔‘‘
رؤف لغاری نے کہا آج جب ہم جنیوا میں اکٹھے ہیں، جو انسانی حقوق کے اداروں کا گھر ہے، میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں: سنیے، قدم اٹھائیے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ناانصافی کے سامنے خاموشی دراصل شراکت داری ہے۔ ہمیں اخلاقی وضاحت اور سیاسی عزم چاہیے تاکہ مظالم ڈھانے والوں کو جوابدہ بنایا جا سکے اور پاکستان کی مظلوم قوموں کی جائز خواہشات کی حمایت کی جا سکے۔
انھوں نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا میں ورلڈ سندھی کانگریس کی اس پختہ عزم کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہم بلوچ قوم کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ آپ کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے، آپ کا دکھ ہمارا دکھ ہے، اور آپ کی آزادی ہماری آزادی ہے۔ ہم مل کر اپنی آوازیں بلند کرتے رہیں گے ، انصاف کے حصول تک۔