
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے اسیر رہنماؤں کی رہائی اور جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے اسلام آباد میں جاری احتجاجی دھرنے کو آج 50 روز مکمل ہوگئے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مظاہرین، جن میں بزرگ خواتین بچے اور دیگر شامل ہیں، سخت موسمی حالات، شدید بارشوں اور جھلسا دینے والی گرمی کے باوجود اپنے احتجاجی کیمپ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں اور مرکزی میڈیا کی مسلسل خاموشی نے لواحقین کے زخموں کو مزید گہرا کردیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ دھرنے کے 50 دن مکمل ہونے پر کل اسلام آباد میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں آج دارالحکومت کے مختلف علاقوں بشمول کچہری کے باہر بھی موبلائزیشن اور پمفلیٹنگ کی گئی۔
مظاہرین نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کو فی الفور رہا کیا جائے اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو فوری طور پر روکا جائے۔
سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی اس احتجاج سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبری گمشدگی ایک انسانی المیہ ہے جس کا خاتمہ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔