
بلوچ وومن فورم نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگیوں کے ساتھ اپنی ایک انٹرایکٹو نشست کے دوران بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سنگین مسئلے کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر بلوچستان کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے اہل خانہ نے شرکت کی اور اپنے پیاروں کی صحت حفاظت اور بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، جو غیر قانونی طور پر ریاستی جیلوں میں قید ہیں۔
ایک بیان میں بلوچ وومن فارم نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی موقف شروع سے ہی واضح کر رکھا ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ ہر انسان بنیادی انسانی حقوق کا مستحق ہے، جو بلوچوں کے معاملے میں، خاص طور پر جب یہ جبری اور غیر قانونی حراست کی بات آتی ہے، پامال کیے جاتے ہیں۔ اس سیشن کا مقصد اہل خانہ کے خدشات کو براہ راست اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے سامنے پیش کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک روزہ سیشن کے دوران، مختلف اضلاع کے اہل خانہ نے گروپ سے براہ راست بات کی اور ان کی باتیں ممبران نے سنی۔ سیشن کے اختتام پر، ہماری مرکزی رہنما ڈاکٹر شلی بلوچ نے اہل خانہ اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے جبری گمشدگیوں کے مجموعی مسئلے پر بات کی، عام شہریوں سے لے کر سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانے تک۔
انہوں نے کہاکہ ہم اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں سے متعلق شکایات پر غور کیا اور ہمیں اپنا قیمتی وقت دیا۔ اہل خانہ، جو پاکستان میں ہر دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں، اب بین الاقوامی اداروں کی طرف رجوع کر کے اپنی جائز شکایت کے خاتمے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے اختتام کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
