سوشل میڈیا کا محاذ یا میدانِ جنگ: بلوچ تحریک کی کسوٹی کیا ہے؟

Abstract Smooth Brown wall background layout design,studio,room,web template,Business report with smooth circle gradient color.

تحریر: ذاکر بلوچ
زرمبش مضمون

بلوچ قوم کی تاریخ قربانی، غیرت، اور میدانِ عمل میں ثابت قدمی سے بھری ہوئی ہے۔ صدیوں سے یہ قوم اپنی سرزمین، شناخت اور آزادی کے لیے لڑتی چلی آ رہی ہے۔ مگر آج ایک اہم سوال جنم لیتا ہے۔کیا ہم صرف سوشل میڈیا، موبائل اسکرینوں اور ڈیجیٹل نعروں تک محدود ہو چکے ہیں؟
کیا ہماری اصل جدوجہد صرف پوسٹوں، ویڈیوز اور ہیش ٹیگز تک سمٹ کر رہ گئی ہے؟یا پھر ہم اب بھی جنگ کے میدان میں اترنے کا حوصلہ رکھتے ہی

موبائل اور سوشل میڈیا بلاشبہ شعور بیدار کرنے، دنیا کو اپنی آواز سنانے، اور ریاستی مظالم کو بے نقاب کرنے کا طاقتور ذریعہ بن چکے ہیں۔ بلوچ نوجوانوں نے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنے پیغام کو عالمی سطح تک پہنچایا ہے۔ ان کا قلم، کیمرہ اور آواز ایک جنگی ہتھیار کی مانند کام کر رہے ہیں۔لیکن سوال یہ بنتاہے:
کیا صرف آواز بلند کرنے سے زمین آزاد ہو جائے گی؟

تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی قوم صرف باتوں اور تحریروں سے آزاد نہیں ہوئی۔ اصل جنگ ہمیشہ میدان میں لڑی جاتی ہے ۔ جہاں خون بہتا ہے، جوان شہید ہوتے ہیں، اور مائیں اپنے بیٹے قربان کرتی ہیں۔بلوچ شہداء کا مقدس لہو اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ یہ قوم صرف الفاظ کی قائل نہیں، بلکہ قربانی اور مزاحمت کی عملی روایت رکھتی ہے۔

وہ نوجوان جو صرف سوشل میڈیا پر خود کو "ہیرو” ثابت کرتے ہیں مگر میدانِ عمل سے کنارہ کش رہتے ہیں، وہ دراصل قربانی کی روح سے ناواقف ہیں۔جنگیں کبھی موبائل فونز پر نہیں جیتی جاتیں — ان میں ہتھیار، حکمت، اتحاد، اور عملی قربانی درکار ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا ایک محاذ ضرور ہے لیکں مکمل جنگ نہیں یہ کہنا غلط ہوگا کہ سوشل میڈیا بے فائدہ ہے۔ یہ یقیناً ایک محاذ ہے، مگر صرف اسی پر انحصار کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔ ہمیں ڈیجیٹل اور عملی میدان دونوں میں بیک وقت متحرک ہونا ہوگا۔صرف پوسٹیں شیئر کرنے والے نہیں، بلکہ عمل کرنے والے بننا ہوگا۔

اگر بلوچ قوم اپنی آزادی کو ایک خواب سے حقیقت میں بدلنا چاہتی ہے، تو اُسے موبائل کی اسکرین سے نکل کر میدانِ عمل میں اترنا ہوگا۔ہمیں وہی جذبہ، وہی اتحاد، اور وہی قربانی دوبارہ زندہ کرنی ہوگی جو ہمارے شہیدوں نے دی۔کیونکہ:قومیں سوشل میڈیا سے نہیں، میدانِ جدوجہد سے آزاد ہوتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

مشکے میں ڈیتھ اسکواڈ کے ٹھکانوں پر مسلح افراد کا حملہ، جانی نقصان کی اطلاعات

جمعرات جولائی 24 , 2025
بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل مشکے میں پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں سرگرم مسلح گروہ “ڈیتھ اسکواڈ” کے ٹھکانوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا۔ ذرائع کے مطابق، گزشتہ رات مشکے کے علاقے سنیٹری میں ڈیتھ اسکواڈ کے ٹھکانوں کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں ڈیتھ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ