
بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ کے علاقے بروری میں گزشتہ شب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نوجوان وکیل ایڈووکیٹ حکیم بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے رات گئے حکیم بلوچ کے گھر کا محاصرہ کیا اور بغیر کسی سرچ یا گرفتاری وارنٹ کے انہیں حراست میں لے گئے، جس کے بعد ان کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
حکیم بلوچ ایک فعال نوجوان وکیل اور بار ووکیشنل کورس کے طالبعلم ہیں۔ وکلاء برادری نے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک پیشہ ور وکیل کو اس طرح جبری طور پر لاپتہ کرنا نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ عدلیہ اور انسانی حقوق کی بھی توہین ہے۔ وکلاء نے مطالبہ کیا ہے کہ حکیم بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
دوسری جانب حکیم بلوچ کے اہلخانہ نے ان کی جبری لاپتہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں حکیم بلوچ کی زندگی اور تحفظ کے حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں اور اگر انہیں کسی کیس میں مطلوب تھا تو قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا۔
وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی حکیم بلوچ کی فوری بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

