
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ہنگامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام زیرِ حراست رہنماؤں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق زیرِ حراست افراد میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر زہری، بیبو بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، غفار قمبرانی اور گل زادی بلوچ شامل ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد کو ان کی پرامن جدوجہد اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے “جرم” میں گرفتار کیا گیا ہے، جو کہ بین الاقوامی اور ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان گرفتاریوں کا مقصد بلوچستان میں جاری پرامن احتجاج، آزادیِ اظہار اور سیاسی سرگرمیوں کو دبانا ہے۔ ایمنسٹی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زیرِ حراست افراد کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں اور انہیں ناروا سلوک یا ممکنہ تشدد جیسے خطرات لاحق ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واضح کیا کہ انسدادِ دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق قوانین کو سیاسی کارکنوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں عالمی برادری، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ نہ صرف ان تمام بلوچ رہنماؤں کی فوری رہائی ممکن ہو، بلکہ بلوچستان میں شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کا احترام بھی یقینی بنایا جا سکے۔