
کراچی: پنجگور میں ذیشان ظہیر کے مبینہ ماورائے عدالت قتل اور بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کراچی کے زیر اہتمام لیاری میں احتجاجی مارچ پر پولیس نے دھاوا بول دیا، جس کے دوران بی وائی سی کی معروف رہنما آمنہ بلوچ سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا گیا۔
احتجاجی مارچ لیاری کے 8 چوک سے چاکیواڑہ تک منعقد کیا گیا تھا، جس میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “ذیشان ظہیر کے قاتلوں کو گرفتار کرو”، “بلوچ نسل کشی بند کرو”، اور “ریاستی جبر نامنظور” جیسے نعرے درج تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، مارچ کے دوران پولیس کی جانب سے اچانک لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے آمنہ بلوچ سمیت چار مظاہرین کو حراست میں لے کر رسالہ تھانے منتقل کیا، جبکہ دیگر کئی افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
بی وائی سی کی رکن فوزیہ بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ فورسز، پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے مظاہرین پر حملہ کیا، انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اور متعدد افراد کو گرفتار کر کے ان کے موبائل فون بھی ضبط کر لیے۔
بی وائی سی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی میں بی وائی سی کے پرامن احتجاج کو ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے بارہا تنظیم کے جمہوری حق پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے تمام گرفتار مظاہرین کی فوری رہائی اور ذیشان ظہیر کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔