
آواران سے تربت جاتے ہوئے صغیر احمد بلوچ اور ان کے کزن اقرار بلوچ کو اورماڑہ میں بس سے اتار کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ یہ بات صغیر بلوچ کی بہن نصیدہ بلوچ نے بتائی۔ ان کے مطابق، صغیر بلوچ خاندان کے واحد کفیل اور ان کی بہن حمیدہ کے بچوں کا واحد سہارا تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی خاندان کے دو افراد کو ایک ہی دن میں لاپتہ کرنا ظلم کی انتہا ہے، جس کا دکھ صرف متاثرہ خاندان ہی سمجھ سکتا ہے۔
نصیدہ بلوچ نے انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیموں، سیاسی و سماجی حلقوں، اور طلبا تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ صغیر اور اقرار بلوچ کی فوری بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک دیرینہ مسئلہ ہیں جس پر انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔