
نوشکی میں این ڈی پی کے مرکزی رہنما غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اہل خانہ اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے تفتان روڈ “سرمل” کے مقام پر دھرنا دے کر مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا۔
غنی بلوچ کو لاپتہ ہوئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، تاہم نہ تو ان کی بازیابی ممکن ہو سکی ہے اور نہ ہی ریاستی اداروں کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ اہل خانہ کے مطابق یہ عمل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ دھرنا پرامن انداز میں جاری ہے اور اس سے قبل بھی غنی بلوچ کی گمشدگی کے خلاف مختلف انداز میں احتجاج کیا جاتا رہا ہے۔ اب اس تحریک میں شدت لائی جائے گی جب تک کہ غنی بلوچ کو منظر عام پر لا کر ان کے آئینی حقوق بحال نہیں کیے جاتے۔
مظاہرین نے نوشکی کے عوام، سیاسی کارکنوں، وکلا برادری، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہو کر غنی بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر غنی بلوچ پر کوئی الزام ہے تو آئینی طریقہ کار کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے، نہ کہ انہیں غیر قانونی طور پر لاپتہ رکھا جائے۔
احتجاجی دھرنے میں شامل خواتین نے بھی مطالبہ کیا کہ ان کے پیاروں کی بازیابی کے لیے ریاست فوری اقدامات کرے تاکہ انصاف کی کوئی امید پیدا ہو۔ مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر غنی بلوچ کو فوری طور پر منظر عام پر نہ لایا گیا تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔

