
آواران: مشکے سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ کیے گئے محیب اللہ کے اہلِ خانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں۔
اہلِ خانہ نے بتایا کہ محیب اللہ ولد نیک محمد جو لیویز فورس کا ملازم تھا، کو 11 جون دن ایک سے دو بجے کے درمیان مشکے گجر میں واقع اس کے گھر سے پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ محیب اللہ کی جبری گمشدگی کے بعد ہم روز اس کی رہائی کے منتظر رہے، اسی وجہ سے ہم نے اس واقعے کو میڈیا میں رپورٹ نہیں کیا۔ ہم نے فوجی کیمپ جا کر اس بارے میں پوچھا، لیکن انہوں نے محیب اللہ کی گرفتاری سے انکار کیا۔
انہوں نے کہ مزید بتایا کہ گزشتہ ایک دو ماہ سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے قتل اور لاشیں برآمدگی کے واقعات مسلسل پیش آ رہے ہیں۔ جس سے ہمیں ڈر ہے ہمارے بچے کو ماروائے عدالت قتل یا جاسکتا ہے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ ہمارے لوگ پہلے بھی فورسز کے مظالم کا شکار رہے ہیں۔ متعدد افراد کو گھروں سے اغوا کر کے حراست میں رکھا گیا اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کردیا۔ ہمارے خاندان کے کئی افراد پہلے بھی جبری گمشدگی کا سامنا کر چکے ہیں۔
اہلِ خانہ نے حکومت بلوچستان، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ محیب اللہ کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ محیب اللہ ایک سرکاری ملازم ہے، اگر اس پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے، اور اگر بے گناہ ہے تو فوری طور پر رہا کیا جائے۔