
جمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما، شاہین جمعیت محافظ ختم نبوت سینیٹر مولانا حافظ حمد اللہ نے اسسٹنٹ کمشنر تمپ (ضلع کیچ) محمد حنیف نورزئی کے اغوا ک مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی رٹ کو چیلنج قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دن دہاڑے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کو اُس کے اہل خانہ کے ہمراہ سفر کے دوران اغوا کر لینا باعثِ تشویش ہے، ایسے واقعات نہ صرف عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتے ہیں بلکہ بلوچستان کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بھی سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔
سینیٹر حافظ حمد اللہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے اور مغوی افسر کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ وہ ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو سرینکن کے مقام پر اہل خانہ، محافظوں اور ڈرائیور سمیت بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سرمچاروں نے حراست میں لیا تھا۔ بعدزاں ان کے اہل خانہ کو محاظوں کے ہمرہ بحفاظت اور احترام کے ساتھ جانے دیا۔
بی ایل ایف کے ترجمان کے مطابق، کارروائی تنظیم کے خفیہ ونگ کی اطلاع پر کی گئی، اور اس سے مزید تفتیش کے لیے تنظیم کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کیا گیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد باضابطہ فیصلہ کیا جائے گا۔