
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے مستونگ میں لیویز فورس کے تھانوں اور چوکیوں پر کنٹرول حاصل کرنے سمیت قابض فوج کو حملے میں نشانہ بنایا، جبکہ کوئٹہ میں قابض فوج کے ایک آلہ کار پر بھی حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز شام مستونگ میں ولی خان پولیس تھانے کو اپنے کنٹرول میں لیا، جبکہ سرمچاروں کے ایک اور دستے نے کوئٹہ-کراچی مرکزی شاہراہ پر واقع لیویز چوکی پر قبضہ کرکے ناکہ بندی قائم کی، جو ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے اس کارروائی میں تھانے اور فورس کی گاڑیوں کو نذر آتش کر کے تباہ کیا، جبکہ اہلکاروں سے چھ عدد ہتھیار بھی تحویل میں لیے۔ سرمچاروں نے زیرِ حراست چھ لیویز اہلکاروں کو ان کی بلوچ شناخت کی بنیاد پر مشروط رعایت دیتے ہوئے بعد ازاں رہا کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے اتوار کی شب مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں قابض پاکستانی فوج کی ایک پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ یہ حملہ بیس منٹ سے زائد جاری رہا، جس میں سرمچاروں نے خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک ہوئے جبکہ دشمن کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے 27 مئی کو کوئٹہ کے جی ڈی اے گراؤنڈ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار محمد نبی خلجی کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا، جس میں وہ شدید زخمی ہوا۔ مذکورہ آلہ کار نام نہاد تحریکِ جوانانِ پاکستان، مارخور وِنگ کوئٹہ کا صدر ہے، جو قابض پاکستانی فوج کے پیرول پر نام نہاد جشن اور ریلیاں منعقد کرتا رہا ہے۔ آلہ کار محمد نبی لوگوں کو لالچ اور دھمکیاں دے کر قابض فوج کے لیے بھرتی کرنے میں بھی ملوث پایا گیا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ قابض فوج کے پیرول پر نام نہاد ریلیاں اور جشن منعقد کرنے والے آلہ کار ہمارے براہِ راست نشانے پر ہوں گے، جبکہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان آلہ کاروں سے محفوظ فاصلہ رکھیں تاکہ کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔