
برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم ایکشن آن آرمڈ وائلنس (AOAV) کی جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان دنیا کے ان 15 ممالک میں ساتویں نمبر پر رہا جہاں دھماکا خیز ہتھیاروں سے شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 2024 کے دوران دھماکوں کے 248 واقعات میں 790 شہری متاثر ہوئے جن میں 210 افراد ہلاک ہوئے۔ اگرچہ ہلاکتوں میں گزشتہ سال کی نسبت 9 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم دھماکوں کے واقعات کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 2023 میں 218 تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 76 فیصد شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے واقعات میں غیر ریاستی عناصر ملوث رہے، جن میں نمایاں طور پر بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) شامل ہے۔
بی ایل اے نے 2024 میں 119 شہریوں کو ہلاک یا زخمی کیا، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 440 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ مجموعی طور پر شہریوں کو پہنچنے والے نقصان میں 15 فیصد حصہ بی ایل اے سے منسوب کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، نامعلوم غیر ریاستی عناصر نے بھی شہریوں کو بھاری نقصان پہنچایا، جنہیں 423 شہریوں کے متاثر ہونے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ یہ تعداد 2023 میں متاثرہ شہریوں کی تعداد 541 سے قدرے کم ہے۔
2024 میں پاکستان میں خودکش حملوں کی تمام ذمہ داری بھی غیر ریاستی عناصر پر عائد کی گئی، جن میں بی ایل اے نے 9 میں سے 2 واقعات انجام دیے، لیکن 92 شہری متاثرین کے ساتھ 89 فیصد جانی نقصان کی ذمہ داری اسی پر عائد ہوئی۔ دیگر نامعلوم گروہ 6 واقعات کے ذمہ دار رہے جن میں 11 فیصد شہری متاثر ہوئے۔
رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ 2024 میں پاکستان میں 2014 کے بعد دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے، جبکہ شہری نقصان کے اعتبار سے یہ سال 2018 کے بعد دوسرا بدترین سال رہا۔ اسی طرح مسلح عناصر کی ہلاکتوں کے لحاظ سے یہ 2015 کے بعد دوسرا بڑا سال رہا