پسنی: اگر ہمارے بچے بازیاب نہ ہوئے تو سڑک بند کر کے احتجاجی دھرنا دیں گے، لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ

پسنی سے لاپتہ کیے گئے نوجوانوں کے اہلِ خانہ نے پسنی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بچے گزشتہ بیس سے پچیس دن قبل جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ہیں۔

لاپتہ نوجوانوں میں آصف ابراہیم، عدنان حیدر، ہدایت اللہ عنایت، شوہاز عنایت، نعمان مختار، اور سمیر امیر شامل ہیں۔ اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں کو دن دیہاڑے اٹھایا گیا، اور بغیر کسی جرم یا ثبوت کے لے جایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے ان کے بچے لاپتہ ہوئے ہیں، وہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انہیں نہ تو بچوں کی موجودگی کی جگہ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے اور نہ ہی کسی جرم یا الزام کی وضاحت کی جا رہی ہے۔

خاندانوں کا مطالبہ تھا کہ اگر ان کے بچوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورتِ دیگر فوری طور پر رہا کیا جائے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر اہلِ خانہ نے خبردار کیا کہ اگر ان کے بچوں کو جلد بازیاب نہ کرایا گیا تو وہ تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ مل کر پسنی زیرو پوائنٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیں گے۔

اس موقع پر بلوچستان پروگریسیو سوسائٹی، انجمن تاجران، سول سوسائٹی پسنی اور جمعیت علمائے اسلام کے نمائندے بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے موجود تھے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پاکستان 2024 میں دھماکا خیز حملوں سے متاثرہ ساتواں بڑا ملک قرار

جمعہ مئی 23 , 2025
برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم ایکشن آن آرمڈ وائلنس (AOAV) کی جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان دنیا کے ان 15 ممالک میں ساتویں نمبر پر رہا جہاں دھماکا خیز ہتھیاروں سے شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ