شہید ڈاکٹر منان، ایک عظیم رہنما

تحریر: گیابان بلوچ زرمبش مضمون

عشقِ وطن اور احساسِ غلامی، یہ وہ دو عناصر ہیں جو ایک عظیم رہنما کو جنم دیتے ہیں۔ سچا محبِ وطن وہی ہوتا ہے جو اپنی قوم اور سرزمین کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کا جذبہ رکھتا ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جسے اپنی قوم کی ذہنیت کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل ہو۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنی ذات پر قوم کو ترجیح دے، جو قوم کی خوشحالی اور روشن مستقبل کے لیے ہر قربانی کو اپنا فرض سمجھے۔ لیڈر وہی ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کو قربان کر کے قوم کی فلاح و آزادی کے لیے جدوجہد کرے۔

ان تمام خوبیوں سے متصف ایک عظیم رہنما تھے شہید ڈاکٹر منان بلوچ، جنہوں نے اپنی قوم اور وطن کی آزادی کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔
ڈاکٹر منان جان اُن عظیم شخصیات میں سے ہیں جن کی قربانیوں اور شخصیت کو الفاظ کی چادر اوڑھانا کسی بھی قلم کار کے لیے آسان کام نہیں۔ کیونکہ ان کی جدوجہد و ایثار اتنے عظیم ہیں کہ الفاظ ان کا بار نہیں اٹھا سکتے۔

آج جب آنکھوں کو ڈاکٹر منان جان کی تصویر کی زیارت نصیب ہوئی، تو مجھے بچپن کا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ میرے ان لفظوں میں وہ طاقت نہیں کہ ڈاکٹر صاحب کی مکمل شخصیت کو بیان کر سکیں، لیکن اس واقعے کو بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

اس وقت میری عمر تقریباً گیارہ سال کے لگ بھگ تھی جب ڈاکٹر منان جان ہمارے گاؤں آئے تھے۔ جلسے سے فراغت کے بعد، انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک میڈیکل کیمپ قائم کیا اور ہمارے گاؤں کے لوگوں کا مفت علاج کیا۔
چونکہ میری طبیعت اکثر ناساز رہتی تھی، اس لیے میری ماں مجھے چیک اپ کے لیے لے گئی۔ جب ہم ڈاکٹر صاحب کے پاس پہنچے، تو ان کا خوش مزاج رویہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ وہ پہلے ڈاکٹر تھے جنہیں میں نے اتنا خوش اخلاق اور ہنسی مذاق کرنے والا پایا۔

انہوں نے مجھ سے اس انداز میں بات کی کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا جیسے وہ میرے ہم عمر دوست ہوں، نہ کہ کوئی بڑے ڈاکٹر۔ انہوں نے میرا اچھی طرح معائنہ کیا، دوائیں دیں، اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا:
"جلدی سے صحت یاب ہو جاؤ، تم لوگ ہی ہو ہماری قوم کے نوجوان، تمہیں بہت کچھ کرنا ہے۔ اگر تم بیمار رہو گے تو اس قوم کو غلامی کی زنجیروں سے کون نجات دلائے گا؟”

میری ماں نے کہا، "ڈاکٹر صاحب! اس کا اچھے سے علاج کیجیے، یہ ہر وقت بیمار رہتا ہے۔ گرمیوں میں اس کے ناک سے اکثر خون بہتا ہے، میں بہت پریشان ہوں۔”
ڈاکٹر منان نے تسلی دی، "بہن! فکر کی کوئی بات نہیں، یہ کمزوری کی وجہ سے ہے۔ ان شاء اللہ جلد صحت یاب ہو جائے گا اور ایک مضبوط نوجوان بنے گا، جو اپنی قوم اور سرزمین کے دفاع میں فولاد کی دیوار ثابت ہوگا۔”

ماں نے مسکرا کر کہا، "میری بھی یہی خواہش ہے کہ یہ بڑا ہو کر اپنی قوم کی خدمت کرے، آپ کی طرح اُسے اُس کی ذمہ داریوں کا احساس دلائے۔”

ڈاکٹر جان نے کہا، "بالکل درست کہا بہن! اگر ہماری قوم کی ہر ماں کو یہ شعور حاصل ہو جائے کہ ہم غلام ہیں، اور ہمیں اس غلامی کے خلاف جدوجہد کرنی ہے، تو پھر ہمیں اپنی اولاد کو قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے۔
اس دھرتی ماں کو آزاد کرانے کے لیے ہم سب کو کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرنا ہوگا۔ جب ہمارے قوم کے ہر فرد میں ایسا شعور بیدار ہو جائے گا، تو وہ دن دور نہیں جب ہم آزاد ہوں گے۔ لیکن اُس دن کے لیے ہمیں بے شمار قربانیاں دینی ہوں گی۔”

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پنجگور: ڈیتھ اسکواڈ کے دو ارکان مسلح حملے میں ہلاک

اتوار مئی 18 , 2025
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح افراد نے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ علاقائی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ملا عامر اور امان اللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دونوں کا تعلق پنجگور کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ