
ضلع کیچ کے علاقے ڈنک میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق افراد کی لاشوں کی حوالگی کے مطالبے پر دھرنا دینے والی خواتین مظاہرین کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کیچ نے دھرنے کے مقام ڈی بلوچ پر پیغام بھجوایا ہے کہ اگر رات تک احتجاج ختم نہ کیا گیا اور سڑک نہ کھولی گئی تو مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جائے گا اور 3 ایم پی او کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق مغرب کے بعد لیویز فورس کے ذریعے مظاہرین کو گھروں کو لوٹ جانے کی سختی سے ہدایت دی گئی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عشاء کے وقت پولیس لیویز اور خواتین اہلکاروں کی بڑی تعداد نے دھرنا گاہ کا محاصرہ کر لیا ہے اور کسی بھی وقت کریک ڈاؤن کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے الزام لگایا ہے کہ خواتین کو نشانہ بنانا انتظامیہ کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے اور یہ اقدام پرامن احتجاج کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے واضح طور پر کہا ہے کہ انہیں وزیراعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے دھرنا ہر صورت ختم کرانے کا دباؤ ہے، اور وہ اس مقصد کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
ادھر ضلع کیچ میں کیپٹن زوہیب محسن کو نیا ایس پی تعینات کر دیا گیا ہے۔ سیاسی و سماجی حلقے ان کی تعیناتی کو ممکنہ سخت کارروائیوں اور مظاہرین کی گرفتاریوں سے جوڑ رہے ہیں۔ کیپٹن زوہیب محسن کو فوج کا قریبی افسر تصور کیا جاتا ہے اور وہ احکامات پر فوری عملدرآمد کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ انہیں پرامن احتجاج کا حق دیا جائے اور جاں بحق افراد کی لاشیں فوری طور پر لواحقین کے حوالے کی جائیں۔