
ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ رجائی میں ہفتہ 26 اپریل کو ہونے والے زوردار دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 800 کے قریب بتائی جا رہی ہے۔ دھماکہ جنوبی ایران میں آبنائے ہرمز کے قریب واقع بندرگاہ پر پیش آیا جہاں سے دنیا کے تیل کی پیداوار کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ابتدائی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ یہ دھماکہ خطرناک اور کیمیائی مواد ذخیرہ کرنے والے ڈپو میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ہوا۔ علاقائی ایمرجنسی حکام نے بتایا کہ کئی کنٹینرز پھٹنے سے دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ نیو یارک ٹائمز نے پاسدارانِ انقلاب کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے کی بنیادی وجہ سوڈیم پرکلوریٹ تھی، جو میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، صوبائی عدلیہ نے ہلاکتوں کی تعداد 25 بتائی ہے جبکہ سرکاری ٹی وی نے تقریباً 800 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دھماکے کے بعد بندرگاہ کے اطراف میں فضائی آلودگی پھیلنے کے سبب بندر عباس شہر میں تمام اسکولوں اور دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے۔ وزارت صحت نے شہریوں کو گھروں میں رہنے اور حفاظتی ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز 50 کلومیٹر دور تک سنی گئی اور زلزلے جیسے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے بندرگاہ کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومینی نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بندرگاہ کے اہم حصوں میں صورتحال مستحکم ہو گئی ہے اور کنٹینرز کی لوڈنگ اور کسٹم کلیئرنس کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے میں تین چینی شہری معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی دھماکے پر ایران سے یکجہتی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
حکام نے صوبہ ہرمزگان میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری آئل پروڈکٹس کمپنی نے واضح کیا ہے کہ دھماکے کا ان کی تنصیبات سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ یہ دھماکہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے نمائندے عمان میں جوہری پروگرام پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ اگرچہ حکام اس واقعے کو حادثہ قرار دے رہے ہیں، تاہم اس کا پس منظر خطے میں بڑھتے ہوئے ایران-اسرائیل تناؤ سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیل 2020 میں رجائی بندرگاہ پر سائبر حملہ کر چکا ہے۔