
بلوچستان میں ریاستی جبر، بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف جرمنی کے شہر ہنوفر میں ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔ اس مظاہرے کا انعقاد بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ ریپبلکن پارٹی اور فری بلوچستان موومنٹ نے مشترکہ طور پر کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں جرمنی میں مقیم بلوچ سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور آزادی اظہار پر قدغن کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر جرمن اور انگریزی زبان میں آگاہی کےلیے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی۔
مظاہرین نے پاکستانی حکام کی جانب سے بی وائی سی قیادت کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ریاستی جبر کا فوری نوٹس لیں۔
احتجاجی مظاہرے سے بی این ایم کے حمل بلوچ، شار حسن بلوچ، شلی بلوچ جبکہ فری بلوچستان موومنٹ کے ممتاز بلوچ اور بی آر پی کے دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کی ریاست پرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے، مقررین نے عالمی برادری اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم پر چُپ کا روزہ توڑیں اور فوری مداخلت کریں۔