آواران بلوچستان کے علاقہ تیرتیج سے جبری لاپتہ دلجان کے لواحقین کا احتجاج تیسرے دن بھی ڈپٹی کمشنر سیکرٹریٹ کے سامنے جاری رہا ، جبکہ دوسری جانب آواران کے تاجر برداری نے دوسرے دن بھی اظہار ہمدردی کے طورپر بازار کو بند رکھکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
آپ کو علم ہے تین روز قبل آواران شہر میں لواحقین نے ایک پر امن احتجاجی ریلی نکالی ، ریلی ڈاکخانہ آفس سے شروع ہو کر ڈی سی کمپلیکس تک پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کرلی جو تاحال جاری ہے-
ریلی میں بڑی تعداد میں مرد خواتین کے ہمراہ بچے شامل تھیں۔
لاپتہ دلجان بلوچ کے اہلخانہ کا اس موقع پر کہنا تھا بلوچستان کا ضلع آواران بربریت کی مثال ہے جہاں آئے روز شدت سے جبری گمشدگی کا عروج ہے۔ اسی طرح پاکستانی فوج کی سات گاڑیوں پر مشتمل ایک لشکر نے 12 جون 2024 کو ہمارے گھر تیرتج پر دھاوا بول کر ہمارے لخت جگر دلجان ولد اللہ بخش کو ہماری آنکھوں کے سامنے اٹھا کر لاپتہ کردیا آج اس واقعے کو چار ماہ ہونے کو ہے لیکن دلجان کا کوئی علم نہیں کہ وہ کس حال میں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ضلعی انتظامیہ اور اعلی عہدیداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ دلجان کی بازیابی کے لئے اپنا انسانی کردار ادا کریں، اگر دلجان کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم اپنے احتجاج میں وسعت لائیں گے ۔