شال چشمہ اچوزئی سول آبادی پر پولیس کا حملہ 5 افراد ھلاک 5 پولیس اہلکاروں سمیت12 افراد زخمی ،پولیس نے صحافی کو بھی لہولہان کردیا

بلوچستان کے دارالحکومت شال چشمہ اچوزئی میں سول آبادی پر پاکستانی فورسز اور پولیس کی اندھا دھند فائرنگ گھر خالی کرنے کا حکم عوام کے انکار پر فورسز نے 5 افراد کو قتل 9 کو شدید زخمی کردیا ۔

زخمیوں کو ٹراما سینٹر سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔

واقع کے بعد متاثرین اور علاقہ مکینوں نے شال بلیلی کے بعد ائیرپورٹ بھی بلاک کردیا،جبکہ شال عالمو چوک پر میت رکھ کر احتجاج شروع کردیا ۔

مظاہرین کا کہنا ہے بے لگام پولیس اور انتظامیہ کی فائرنگ سے لوگ ھلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر شال کا کہنا ہے کہ چشمہ اچوزئی میں عدالتی احکامات پر غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیخلاف کارروائی کی گئی، جہاں غیر ملکی افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے۔ انھوں نے 5 پولیس اہلکاروں کو زخمی کردیا ہے ۔

اطلاعات ہیں کہ چشمہ اچوزئی واقع کی کوریج کرنے پر صحافی جمال ترکئی پر پولیس نے حملہ کرکے انھیں زکوب کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق چشمہ اچوزئی کے واقعے میں، صحافی جمال ترکئی پر کوریج کے دوران پولیس نے حملہ کرکے انھیں زخمی اور ہراساں کیا۔ اس معاملے میں ترکئی کو پولیس کی مزاحمت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
پولیس نے ان کا موبائل فون ، نقدی ، موٹر سائکل وغیرہ چھین کر لے گئے۔

جمال ترکئ نے بتایا کہ نااہل ڈی سی اور اے سی نے پولیس کو آرڈر دیا کہ ان پر سخت تشدد کرو اور دو درجن سے زائد پولیس اہلکار تشدد کرتے رہے ۔

ذرائع کے مطابق ترکئی میڈیا کوریج اور ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم، اس کی کوششوں کو جارحیت کا سامنا کرنا پڑا، اور اس پر حملہ کیا گیا، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے۔ اس واقعے سے صحافتی برادری میں غم و غصہ پھیل گیا ہے، بہت سے لوگوں نے ترکئی پر حملے کی مذمت کی ہے اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے فوری کارروائی کریں اور قصورواروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔ سچائی اور احتساب کے لیے کھڑے ہونے میں ترکئی کی بہادری کو بہت سے لوگوں نے سراہا ہے، اور ان کے زخمی ہونے سے خطے میں صحافیوں کی حفاظت کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ یہ واقعہ صحافیوں کو سچائی کی تلاش میں درپیش خطرات اور زیادہ تحفظ اور مدد کی ضرورت کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔

بلوچستان کے تمام نوجوان سوشل میڈیا ایکٹویکٹویسٹ نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ھوئے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کا فی الفور تحقیقات کرکے زمہ داران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے
پاکستان میں صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ پر تشدد منظور نہیں ہے ۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

دکی نامعلوم مسلح افراد نے دوسری موبائل ٹاور کو بھی جلادیا

اتوار اکتوبر 6 , 2024
بلوچستان دکی کے علاقے حاجی فقر مالننو مسجد کے نزدیک گزشتہ رات 2 بج کے قریب نامعلوم مسلح افراد مواصلاتی کمپنی کے ٹیلی نار موبائل ٹاور کو فائرنگ کرکے ناکارہ اور مشینری کو نذر آتش کرکے تباہ کردیا ۔ آپ کو علم گزشتہ رات بھی مسلح افراد نے سرکاری موبائل […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ