بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے آٹھ سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ جبری گمشدگیاں بلوچستان پر لعنت ہے۔ یہ صرف متاثرین ہی نہیں بلکہ ہزاروں خاندان جن کی زندگیاں تباہ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ شبیر بلوچ، ایک طالب علم رہنما ہیں جنھیں، آٹھ سال قبل فورسز نےجبر لاپتہ کردیا اور ان کا ٹھکانہ ابھی تک نامعلوم نہیں ہے۔ اس کی بہن، سیما، ان کی محفوظ رہائی کے لیے انتھک جدوجہد کر رہی ہے، اپنے دو بچوں، میراس اور شری کو سڑکوں پر پال رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ شبیر کی بیوی زرینہ بے یقینی کے عذاب میں جی رہی ہے، نہ بیوہ اور نہ ہی بیوی۔ اس سے زیادہ دل دہلا دینے والی بات یہ ہے کہ اس نے اس کے اغوا کا مشاہدہ کیا اور اس کی ذہنی صحت شدید متاثر ہوئی ہے۔ ایک بار، اس نے مجھ سے کہا، “میں ہمیشہ اس لمحے پر لعنت بھیجتی ہوں جب وہ شبیر کو میرے سامنے لے گئے۔ کاش وہ مجھے بھی لے جاتے تو مجھے یہ لامتناہی انتظار نہ سہنا پڑتا۔ یہ حالت زار ہزاروں بلوچ خاندانوں کی خاموش اذیت ہے۔

آپ کو علم ہے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما شبیر بلوچ کے جبری گمشدگی کو آٹھ سال مکمل ہونے پر گزشتہ روز سوشل میڈیا ایکس پر مہم چلائی گئی جہاں سیاسی سماجی انسانی حقوق کے اداروں وکلا ،صحافیوں سمیت تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین نے انکے بازیابی کا مطالبہ کیا ۔