بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں میڈیا اور پاکستان کی حکومت اور انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف تربت سے نکلنے والے لانگ مارچ کو شروع دن سے پاکستان کے نام نہاد مین اسٹریم میڈیا کے بلیک آؤٹ کا سامنا رہا ہے۔ جبکہ صرف چند ایک صحافیوں نے اپنے صحافتی فرائض اور ذمہ داریوں کو سر انجام دیتے ہوئے لانگ مارچ کو اسلام آباد پہنچنے پر کوریج دیا ہے لیکن اب انہیں بھی باقاعدہ تشدد، ہراسگی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ اس طرح صحافی سمیہ حفیظ، فاطمہ رزاق، محمد عثمان، محراب خالد، حامد میر، اسد طور اور دیگر کو باقاعدہ تشدد، گرفتاری اور ہراسگی کا سامنا ہے اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرات بھی لائق ہیں۔صحافیوں کی آواز کو دبانا حق اور سچ کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے اور صحافیوں پر دباؤ ڈالنا باقاعدہ قانوناً جرم ہے۔ ہم صحافیوں پر تشدد کے استعمال اور انہیں ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پاکستان سمیت صحافیوں کی بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ اس عمل کے خلاف آواز بلند کی جائے اور ان صحافیوں کی تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ایک جانب بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری لانگ مارچ کے حوالے سے پاکستان کے نام نہاد مین اسٹریم میڈیا میں شروع دن سے بلیک آؤٹ جاری ہے، اس عوامی تحریک کو دانستہ طور پر کوریج نہیں دی جارہی ہے تو دوسری جانب ریاستی اداروں کی جانب سے ہمارے پر امن لانگ مارچ کا باقاعدہ میڈیا ٹرائل بھی شروع کیا گیا ہے۔ جس میں چند صحافی اس میڈیا ٹرائل میں باقاعدہ مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ جن کا مقصد ہمارے پر امن لانگ مارچ کو متنازعہ کرنا اور مارچ کے پرامن شرکاء کو اشتعال دلانا ہے۔ ان میڈیا ٹرائلز کے ذریعے ریاست بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری مہم کی آواز کو دبا کر اس حوالے سے ہماری نمائندگی اپنے الفاظ میں کرنا چاہتی ہے، جو نہ صرف بلوچ عوام بلکہ اس ملک کے مظلوم طبقے کی آواز کو دبانے کی منظم مہم ہے۔ مزید ان نام نہاد صحافیوں کا مقصد اس مارچ کے حوالے سے عوام اور بین الا قوامی برادری کو گمراہ کرنا ہے، جو صحافت اور صحافتی اصول و ضوابط کی توہین ہے ۔
بیان کے آخر میں ترجمان کا کہا ہے کہ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر کے حقیقی صحافیوں اور صحافتی انجمنوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس موقع پر اپنا بھر پور کردار ادا کرکے صحافتی معیار اور اصول و ضوابط کو زندہ رکھنے میں غیر جانبدارانہ طور پر صحافتی فرائض کو سرانجام دیں۔ جبکہ ہمارے پر امن لانگ مارچ کے حوالے سے میڈیا بلیک آؤٹ اور میڈیا ٹرائل کا باقاعدہ نوٹس لیا جائے ۔