شال جامعہ بلوچستان کے طالبات نے بتایا ہے کہ پاکستانی فورسز منشیات کے نام پر گرلز ہاسٹلوں میں گھُس کر طالبات کی پروفائلنگ کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج جامعہ بلوچستان کے گرلز ہاسٹل میں سیکورٹی فورسز نے انٹی نارکوٹکس کے وردی میں آکر صرف بلوچ طالبات کو اکٹھا کرکے ان کی پروفائلنگ کی، طالبات سے غیرضروری و ذاتی سوالات کیے اور ان کی ویڈیوز بنائی ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہاسٹل میں صرف بلوچ طالبات کو اکٹھا کرکے تفتیش کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ اس طرح کے حرکت بلوچ طالبات کی پروفائلنگ اور ہراسگی کے واضح مثالیں ہیں جو ناجائز اور غیر قانونی اعمال ہیں۔
طالبات نے کہاکہ اس طرح کے عمل سے وہ خوف ہراس کا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ آج تک جامعہ کے گرلز ہاسٹل میں منشیات سے متعلق کوئی شکایت سامنے نہیں آیا ہے ۔ فورسز ہماری پروفالنگ کے لئے اس طرح کے غیر قانونی عمل کررہے ہیں ۔
بلوچ وومین فورم نے واقع کی مذمت کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی گرلز ہوسٹل میں منشیات کے نام پر بلوچ فیمیل طلبہ اسٹوڈنٹس کی پروفائلنگ اور ہراسمنٹ ہرگز قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ فیمیل اسٹوڈنٹس کو بلاکر انکی تصویریں اور ویڈیوز بنانا اور بلاجواز پوچھ گچھ کرنا انکو ذہنی دباؤ میں ڈال کر ٹارچر کرنا ہے ریاستی ادارے کی طرف سے بلوچ لڑکیوں کے لئے تعلیمی اداروں میں گیرا تنگ کی جارہی ہے جس کے خلاف بھر پور مزاحمت کرینگے۔