بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے تین مختلف حملوں میں تین مختلف مقامات پر ریاستی ایجنٹ اور دو موبائل ٹاورز کو فائرنگ کرنے کے بعد مشینریز کو نذر آتش کیا۔
انہوں نے کہا ہےکہ پانچ ستمبر بروز جمعرات بوقت آٹھ بجے خضدار زہری کے مین شاہراہ زیک کے مقام پر ریاستی ایجنٹ ندیم ولد علی محمد کو نشانہ بنایا، فائرنگ کی زد میں آنے سے ریاستی ایجنٹ شدید زخمی ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا ہےکہ مذکورہ شخص ریاستی آلہ کار ہے جو شہید نور الحق عرف بارگ ولد ظاہر احمد اور شہید ضیاء الرحمن عرف دلجان ولد عبدالرسول کی شہادت میں ملوث ہے۔ مذکورہ ایجنٹ 19 فروری 2018 کو زہری تراسانی کے مقام پر اپنے ساتھیوں ظفر تراسانی، حفیظ تراسانی اور ماسٹر ثناء اللہ تراسانی کے ہمراہ پاکستانی فوج کے ساتھ شریک تھا۔
گہرام بلوچ نے کہا ہےکہ ان تمام لوگوں کی نشاندہی ہوچکی ہے جنہوں نے 19 فروری 2018 کو زہری کے مقام پر پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر شہید نور الحق عرف بارگ اور شہید ضیاء الدین عرف دلجان کو شہید کروایا۔ جلد ہی تمام ملزمان کو نشانہ بنایا جائیگا۔
انہوں نے کہا ہےکہ ایک اور کاروائی میں سرمچاروں نے تین ستمبر بوقت شب آٹھ بجےبغاو بارکھان کے علاقے بکھرانی میں یوفون ٹاور کو فائرنگ بعد نذر آتش کرکے تباہ کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیسرےکاروائی میں سرمچاروں نے چار ستمبر شام پانچ بجے موسی خیل کے علاقے کنگری میں ٹیلی نار ٹاور کو دھماکے سے اڑانے کے بعد مشینریز کو فائرنگ کرکے نذر آتش کیا ۔
ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور ان کے ایجنٹ بلوچ قوم کے دشمن ہے،ان تمام ایجنٹس کو نشانہ بنایا جائیگا جنہوں نے بلوچ عوام کو ریاستی فورسز کے ساتھ ملکر جبری گمشدہ کروایا اور براہ راست شہید کرنے میں فوج کا ساتھ دیا ہے۔
بی ایل ایف نے کہا ہےکہ ریاست پاکستان بلوچستان میں اپنے مواصلاتی نظام کا جال بچھا کر فائر وال اور جیو فینسنگ کے ذریعے بلوچ سرمچاروں کے موبائل فون کو ٹریس کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن تنظیم اچھی واقف ہے کہ پاکستانی مواصلاتی نظام کے بلوچستان میں کیا مقاصد ہے۔ اس لئے تنظیم کا خفیہ محکمہ سرمچاروں کے ساتھ مل کر ان تمام منصوبوں کو ناکامی سے دو چار کررہا ہے۔
بی ایل ایف ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان تک ہر اس منصوبے کو خاکستر کریں گی جس کا مقصد بلوچ قوم کا استحصال کرنا ہے۔