خدشہ ہے بیلہ واقع کے بعد جبری لاپتہ افراد کے لوگوں کو عسکریت پسند تنظیم کے جنگجووں کے کھاتے میں ڈال کر شہید نہ کیا جائے ۔ کامریڈ وسیم سفر بلوچ

انسانی حقوق کے متحرک کارکن وسیم سفر بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین شدید درد غم رنج میں مبتلا ہیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے اس دفعہ بلوچ عسکریت پسند تنظیم کی جانب ریاستی فورسز پر حملے کے بعد ریاستی فورسز خفیہ ایجنسیوں کے پاس پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں شہید کر کے عسکریت پسند تنظیم سے جوڑ دیں گے جیسے ماضی میں ہوتا رہاہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کئی دہائیوں سے شدید اشتماعی دکھ درد صدمہ میں مبتلا ہیں لیکن ایسی وقت حالات میں کہ بلوچ عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے اپنے 9 حملہ آور مجید برگیڈ اسکواڈ کے فدائین فدائی محاذ کے دوران مارے جانے ایک عسکریت پسند فتح اسکواڈ کے کہیں کسی اور حملے کے دوران عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی طرف سے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے ، لیکن دوسری جانب پاکستانی فورسز عسکری حکام ISPR کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا ہے عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مارے گئے جنگجووں کے کی تعداد کہیں زیادہ بتایا گیا ہے ۔

اس حوالے سے دوسری جانب ریاستی فورسز عسکری حکام کی بیان ایک دوسرے سے متصادم ہیں ، ایک وقت میں دو متضاد بیانات دونوں جانب دیئے گئے ہیں ریاستی فورسز عسکری حکام کی طرف سے زیادہ بلوچ عسکریت پسند تنظیم کے کارکنوں کو مارے جانے کی دعوا کیا جا رہا ہے لیکن ریاستی حکام کے بیانات کو اکثر لوگ اس لئے اعتماد نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ہر وقت کہیں کسی حملے فورسز پر ردعمل میں ریاستی فورسز نے پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں شہید کرکے عسکریت پسند تنظیموں سے جوڑنے کی کوشش کیا گیا ہے ۔

کامریڈ نے کہاہے کہ گزشتہ سال 23 نومبر 2023 تربت شہید بالاچ مولا بخش جو کہ 10 روز سی ٹی ڈی کے کسٹڈی میں جوڈیشل ریمانڈ پہ تھا سیکورٹی فورسز پر حملے کے ردعمل میں بالاچ مولا بخش دیگر تین بلوچ فرزند پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد سی ٹی ڈی فیک انکاؤنٹر میں شہید کر کے مقابلے کا نام دیا گیا، مچھ واقع کے بعد 6 دیگر جبری لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں شہید کر کے مچھ واقع میں مارے جانے کی دعوا کیا گیا، حالانکہ ان 6 لوگوں کی جبری گمشدگی کے سارے ریکارڈ انسانی حقوق کے تنظیموں کے پاس پہلے سے ہی جمع تھے ،

انھوں نے کہاہے کہ ایسے کئ فیک انکاؤنٹر واقعات میں پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کے لوگوں کو شہید کیا گیا ہے، اسی دفعہ جبری لاپتہ افراد کے لوگوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جنہیں عسکریت پسند ظاہر کر کے جبری لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں شہید نہ کئے جائیں ۔

آئی ایس پی آر کی بیان سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہ تعداد کو بڑھانے کی چکر میں ہیں کیونکہ عسکریت پسند تنظیمیں اکثر اپنے کارکنان زمہ داران کی سارے ثبوت شواہد ہروقت خود پیش کرتی ہیں وہ کون تھے کہاں سے جس جگہ سے تعلق کس طرح بلوچ عسکریت پسند تنظیم کو جوائن کر کے کتنے وقت سے تنظیم سے تعلق رکھتے تھے کب جوائن کیا یہ ساری چیزوں کو وہ سارے ڈیٹا خود اپنے آفیشل میڈیا پیج دیگر نیوز چینل کے سامنے خود پیش کرتی ہیں ۔

دوسری جانب ریاستی حکام کی جانب ہر وقت جھوٹی الزام کے ذریعے اپنے کھاتے پوری کرنے کے لئے جبری لاپتہ افراد کے لوگوں کو نشانہ بنا کر حملے آور ظاہر کرنے کی کوشش کئے گئے ہیں ، اس لئے عوام کا اعتماد اداروں سے اٹھ چکی ہیں ۔

انھون نے بیان میں انسانی حقوق کے تنظیموں سے التجا کی ہے کہ بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کردار ادا کر کے عملی اقدامات اٹھائیں ریاستی فورسز ریاستی تنصیبات پہ عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے کہیں تو اسی حملے کی پاداش میں جبری لاپتہ افراد کے لوگ نشانہ نہ بنیں ، جبری لاپتہ افراد کے لواحقین شدید تشویش دکھ درد غم میں مبتلا ہو چکے ہیں کل دو الگ الگ بیانات ایک عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے اپنے 9 جنگجو مجید برگیڈ ایک فتح اسکواڈ کی مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہیں دوسری جانب ریاستی حکام آئی ایس پی آر کی جانب ان تعداد کو بڈھا کراس سے زیادہ بلوچ جنگجووں کو مارے جانے کی دعوا کر رہے ہیں ان دونوں متضاد بیانات بروقت دونوں فریقین کی جانب جبری لاپتہ افراد کے لواحقین شدید دکھ درد صدمہ میں مبتلا کر دیتے ہوئے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین میں شڈید بے چینی پائی جا رہی ہے انہیں شدید خدشہ ہے کہیں ہمارے جبری لاپتہ افراد کے لوگوں کو عسکریت پسند تنظیم کے جنگجووں کے کھاتے میں ڈال کر شہید نہ کیا جائے ۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خضدار سے جبری لاپتہ ہونے والے چوتھے نوجوان کی نعش کی شناخت بھی ہوگئی

جمعرات اگست 29 , 2024
خضدار پاکستانی فورسز کے جعلی مقابلے میں مارے جانے والے چھوتھے نعش کی شناخت نثار احمد زہری کے نام سے ہوا ہے ۔ بتایا جارہاہے کہ خضدار سے پاکستانی فوسرز نے جون کے ماہ میں سعید احمد مینگل کو ان کے دیگر دوستوں نثار احمد زہری اور محمد نعیم شیخ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ