شال: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ نے کہا کے یونیورسٹی آف بلوچستان کے ایڈ مین میں تمام دفاتر کو ٹھیکے اور کنٹریکٹ پر دے دیا گیا ہے ، وائس چانسلر سے لے کر لائبریرین تک سب کے سب کنٹریکٹ پہ ڈبل تنخواہ مراعات اور اختیارات کا مزہ لے رہے ہیں، 3 لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے ریٹائرڈ ملازمین کو بھی واپس بلا کر نوازہ گیا ہے اور نام کنٹریکٹ کا دیا گیا یے جس کی وجہ سے یونیورسٹی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے
ہم ان تمام معاملات کو کئی بار اٹھا چکے ہے لیکن کوئی فرق نہیں پڑھا ۔ بیان میں مزید کہا کے 2015 کے بعد والا سسٹم دوبارہ لایا جارہا ہے ایک طرف یونیورسٹی کے ساتھ تنخواہوں کو ادا کرنے کے لئے پیسے نہیں دوسری جانب اپنے منظور نظر افراد کو کنٹریکٹ پہ ملازم رکھ کر لاکھوں روپے صرف پیٹرول اور دیگر اخراجات میں دیا جارہا ہے ،
بیان میں کہا گیا کے شعبہ امتحانات میں مختلف برانچوں میں باقاعدہ ریٹ فکس کئے گئے ہیں خفیہ طور پر اپنے منظور نظر لوگوں پرچا جات دیے جاتے ہیں انہیں بلا کر ان کے پرچے ان کے سامنے چیک کئے جاتے ہیں اور انہیں مرضی کے نمبر دئے جارہا ہے۔
بیان میں کہا کے میرٹ کے دجھیاں بکھیرنے والے وائس چانسلر اور 9 کا ٹولہ یہ نا بھولیں کے جاوید اقبال نے بھی ایسے اقدامات کئے ان کا جو حال ہوا اس سے بد تر حال ان اس ٹولے کا ہوگا ہم مطالبہ کرتے ہیں کے یونیورسٹی انتظامیہ میں سارے کالی بھیڑیوں کو فوری کرسی سے اتارا جائے وگرنہ اس اس نقصان کی ذمہداری یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر ہوگا ۔